Archive for ستمبر 6th, 2009

Articles

یوم دفاع پاکستان ؛ فوج کا احتساب وقت اور حب الوطنی کا تقاضا

In فوج,پاکستان,دہشت گردی on ستمبر 6, 2009 منجانب ابو سعد Tagged:

اس بات کا سو فی صد امکان ہے کہ آپ مجھے ملک دشمن قرار دیں۔ ہوسکتا ہے کچھ ’’را‘‘ اور بعض ’’سی آئی اے‘‘ کا ایجنٹ بھی کہہ دیں۔ہوسکتا ہے میں خفیہ ایجنسیوں کا ہدف قرار پائوں اور ان سب سے زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ مجھے طالبان قرار دیا جائے گا وہ بھی پاکستانی طالبان۔ لیکن آج مجھے کہنے دیجیے اپنے دل کی باتیں۔ خدارا مجھے پاکستانی سمجھیں‘ سچا پاکستانی۔ دل سے لکھ رہا ہوں یہ گزارشات۔

پاکستانی طالبان پر لعنت بھجتاہوں انہوں نے ملک کا بھیڑا تو غرق کر ہی دیا ہے اسلام کو بھی بدنام کرکے اسلام دشمنوں کا کام آسان کردیا۔لوگوں کو مارا پیٹا‘ زبردستی کی۔ اسکولوں کواُڑیا ۔ میری قوم سے تعلیم چھین لی۔ ایک پرامن قوم کو دہشت گردی قرار دلوایا۔ لیکن مجھے یہ بھی کہنے دیجیے کہ اس ملک میں آج جتنا فوج کے احتساب کی ضرورت ہے اتنی کبھی نہیں رہی۔ آج کے دن سے بہتر دن کونسا ہوسکتا ہے۔ یوم دفاع پاکستان۔ جی یوم دفاع پاکستان۔ یہ دن صرف اس بات کا تقاضا نہیں کرتا کہ اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ ہماری بہادر فوج دشمن کے خلاف کتنی لڑی ہے اور اپنوں کے خلاف کتنی’’راہ راست‘‘ لڑی ہے۔ بلکہ آج اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ خود دشمن کے خلاف جن جنگوں کو گلوریفائی کیا جاتا ہے ان جنگوں میں ہماری فوج کی کیا کارکردگی رہی۔ اس بارے میں علی خان صاحب کے اس  یہ مضمون  کا پڑھنا بہت ضروری ہے۔

آج جب ملک کے سبھی نجی اور سرکاری چینل ’’راہ راست‘‘ کے ’’شہیدوں‘‘ کے گھروالوں کے تاثرات دکھا رہے ہیں مجھے سوات کے ’’اجتماعی ‘‘ قبروں میں مدفون ان بے گمانوں مسلمان بھائیوں کا خیال آرہا تھا جو فوج اور طالبان کے بھیس میں دو ہاتھیوں کے بیچ میں کچل گئے۔ فون نے طالبان کا صفایا کردیا لیکن طالبان کی قیادت یعنی تمام مسائل کی جڑ حیرت انگیز طور پر کہیں نکل لیے۔ غالبا وہاں جہاں سے ان کی ذمہ داریوں لگی تھی۔ آج کا دن اس بہادر فوج سے یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ وہ عالمی دہشت گرد کے سپاہیوں اور بلیک واٹر اہلکاروں کو یہاں سے چلتا کرے۔ اس سے پہلے کہ آپ کہیں کہ یہ کام تو سیاسی قیادت کا ہے تو مجھے کہنے دیں کہ اس قیادت کو تو آپ نے کبھی قیادت تسلیم ہی نہیں کیا۔ تازہ خبر ہے کہ مشرف کی رخصتی کے وقت کیانی صاحب ایوان صدر میں موجود تھے ۔ غالبا ڈیل کرانے کے لیے۔ آج قومی مجرم یعنی پرویز میراثی کو کٹہرے میں لانے کی باتیں ہورہی تو فوج کے سابق اور کرپٹ افسران میدان میں آگئے۔ کیا ہورہا ہے کچھ سمجھ میں نہیں آتا۔

فوج اپنی ہے۔ اپنی چیز عزیز ہوتی ہے لیکن سونے کی چھری اپنے سینے میں نہیں گھونپی جاسکتی۔قیام پاکستان کے فورا بعد سے خرابی شروع ہوگئی۔ قائداعظم کو پیغمبر کا درجہ دیا گیا۔ فوج مقدس گائے بن گئی۔ آپ احتساب نہیں کرسکتے ‘ بات نہیں کرسکتے۔ ہاں سب سے بے وقعت عوام ہے ان کے ساتھ اجمتاعی زیادتی کی جارہی ہے( نامناسب الفاظ کے لیے معذرت)۔

وقت کا تقاضا ہے کہ آج سے احتساب شروع کیا جائے۔ فوجی سپاہی ہے بارڈروں کے۔ان کا کام ہے دشمنوں سے لڑنے کا ہے۔ امریکی سفارت خانہ ِ سی آئی اے کا ہماری پیاری رہنما بے نظیر کا قتل کرنا‘ پورے ملک سے بلیک واٹر کو بھرنا‘ بکتر بند کی آمد‘ ہماری پولیس پر امریکی کا اسلحہ تھاننا‘ بھئی کس چیز کا انتظار ہے؟خود را اب تو دہشت گردی کے خلاف اس جنگ سے نکل آئیے۔ یہ ضرور ہے کہ روشن خیال کے ڈرم بجانے والا کی جیبیں سرد پڑجائیں گی اور امریکی  ڈالروں میں کمی واقع ہوجائی گی لیکن کیا اب پاکستانیوں کا خون کا بہنا رکنا نہیں چاہیے? کیا ہمیں پاکستانی طالبان کے نام سے دہشت گردوں اور ان کی مالی اعانت کرنے والے بھارت اور امریکا سے عوام کو نہیں بچانا چاہیے?