Archive for ستمبر 9th, 2009

Articles

واٹر اسپیشل: کیا کوئی جواب دے گا؟

In پاکستان,دہشت گردی on ستمبر 9, 2009 منجانب ابو سعد Tagged:

اس سے پہلے کہ امریکی سفارت خانہ ڈاکٹر مزاری کی طرح ہارون رشید کا کالم انٹی امریکا قرار دے کر بند کردے آپ ان کا بلیک واٹر سے متعلق یہ کالم ضرور پڑھ لیں اور ان واقعات کو دوستوں کے ساتھ ڈسکس کرکے امریکی عزائم اور اور وطن عزیز کو درپیش خطرات سے آگاہ کردیں۔

col4

 

col4a

Articles

ایم کیو ایم قادیانی وٹہ سٹہ ؛ الطاف حسین کا انٹرویو

In پاکستان on ستمبر 9, 2009 منجانب ابو سعد

 اسٹیبلشمنٹ نے کراچی میں زقوم کی جس فصل کی کاشت کی تھی ‘اب اس کی جڑیں لاہور تک پہنچنے والی ہیں۔ اس فصل کو نئی گوڈی اور کھاد دینے کے لیے پاکستانی اسٹلبشمنٹ میں مضبوط جڑیں رکھنے والی قادیانی لابی سرگرم ہوگئی ہے۔  اُمت اخبار کی یہ خبر کہ ’’پنجاب میں متحدہ کو فعال کرنے کے لیے قادیانی لابی سرگرم‘‘ کوایک روشن خیال دوست نے ٹیبل اسٹوری قراردے کر مسترد کردیا۔ لیکن آج الطاف گینگ اور قادیانیوں کے بیچ وٹے سٹے کی نئی شادی کی جو تفصیلات ایکپریس ٹی وی میں خود الطاف حسین کے انٹرویو کے ذریعے سامنے آئی ہیں ان سے امت کی اس خبر کی تصدیق ہوگئی ہے۔

ایکسپریس ٹی وی کو دیے گئے الطاف حسین کے انٹرویو کی خبر ایکسپر یس کراچی کے صفحہ اول پر چھپی ہے جس کے  مطابق:۔

 انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم واحد تنظیم ہے جس کے قائد نے قادیانیوں کے امیر مرزا طاہر بیگ کے انتقال پر تعزیتی بیان دیا تھا’مجھ پر کئی اخبارات نے ادارئیے لکھے کہ میں نے کفر کیا ہے‘ آج میں پھر وہ کفر کرنے جارہا ہوں جس کا دل چاہے فتویٰ دے‘ جو قادیانی پاکستان میں رہتے ہیں ان کو اپنے عقیدے اور مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہئے‘ یہ ان کا حق ہے ‘ پاکستان کا پہلا نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر عبدالاسلام بھی احمدی تھا‘ اگر آپ اس کا نام صرف اس لیے نہیں لیتے ہیں کہ وہ احمد ی تھا تو یہ زیادتی ہوگی‘ یہ خیالات قائداعظم اور علامہ اقبال کے خیالات کبھی نہیں تھے۔ میں جعلی ملاوں اور جعلی سیاست دانوں کا پاکستان نہیں چاہتا بلکہ قائداعظم کا پاکستان چاہتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ جب ایم کیو ایم کی حکومت قائم ہوگی تو میں اس حکومت سے فرمائش کروں گا کہ مجھے ایک بڑا سا کمپاونڈ دے دو جہاں میں مسجد ‘ گوردوارہ‘ مندر ‘ چرچ بناوں گا ‘ احمدیوں کی مسجد بھی بناوں گا اور اس کمپاونڈ میں سب اپنے اپنے وقت اور اپنے اپنے انداز سے عبادت کریں گے۔ جس دن میرا مقصد پورا ہوگیا اور میں جو انقلاب لانا چاہتا ہوں وہ آگیا تو میں پاکستان میں دین کی تبلیغ کروں گا اور قرآن کی تفسیر پڑھایا کروں گا‘‘۔

انٹرویو کے یہ الفاظ روزنامہ ایکسپریس کی خبر کا حصہ بننے سے رہ گئے ہیں۔

اسی طرح  مبشر لقمان کے سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہا کہ’’ احمدیوں کو پاکستان میں اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت ہونی چاہیے‘‘۔

اس مضمون کا مقصد جہاں الطاف حسین کے ’’مذہبی خیالات ‘‘ اور مسقتبل میں اس’’ مفسر قرآن‘‘ کی طرف سے تفسیر پڑھانے کی بریکنگ نیوز کو قارئین تلخابہ تک پہنچانا ہے‘ وہیں اس کا مقصد پنجاب کے خلاف نعرے کی بنیاد پر بننے والی اس جماعت( جس کو گروہ لکھنا زیادہ مناسب ہوگا) کی پنجاب آمد کے مضمرات پر بحث کرنا بھی مقصود ہے ۔ لاہور کے کچھ ’’دانشور‘‘ اور ٹی وی میزبان مبشر لقمان تو ایم کیو ایم کی معصومیت اور مظلومیت کی داستانیں سنا ہی رہے تھے وہیں تاہم  جرگوں کا انعقاد کرنے والے سلیم صافی بھی ایم کیو ایم سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔  ان سے میں کیا کہہ سکتا ہوں اس کے علاوہ کہ ’’ خدائے دئی درتہ پخپلہ پیخہ کی چہ پتا درتا ولگی‘‘ اور لاہور کے دوستوں کے لیے پشتو کا یہ محاروہ لکھنا ضروری سمجھتا ہوں ’’ ھلہ بہ خبر شے چہ تالو جبے لہ ورشی‘‘ یعنی ایم کیو ایم ایک ایسی کڑوی گولی ہے جس کا پتا اسی کو چلتا ہے جس نے کبھی زندگی میں اس کو نگل لیاہو۔ اللہ کرے ‘ اللہ کرے کہ کبھی اس کڑوی گولی کا چکھنا حسن نثار‘ مبشر لقمان ‘ سلیم صافی اور دیگر کو نصیب ہو تاکہ پتا چل جائے۔ ویسے اس کا ایک فائدہ کراچی والوں کو ضرور ہوگا کہ جو سرمایہ کار اس غنڈہ گروپ کی بھتہ خوری سے تنگ آکر لاہور ‘فیصل آباد بھاگ گئے تھے وہ اس بلا کے وہاں پہنچنے پر واپس کراچی آجائیں گے اگر وہ اپنا سرمایہ لپیٹ کر باہر نہ چلے گئے تو۔ سلیم صافی صاحب فرما رہے ہیں کہ ایم کیو ایم بدل چکی ہے۔ لیکن ہم جو روز انہ اس گروہ کا مکروہ چہرہ دیکھتے ہیں اس بات سے پریشان ہیں کہ ایم کیو ایم قادیانیوں کے ساتھ مل کر کوئی نیا کھیل نہ شروع کردے کیوں کہ جس اقبال کا حوالہ لندن کے پیر نے اپنے انٹرویو میں دیا ہے ان کا ان سازشی قادیانیوں کے متعلق فرمانا ہے۔

’’سب سے پہلی بات جو پیش نظر رہنی ضروری ہے یہ ہے کہ اسلام ایک ایسی مذہبی قومیت کا علمبردار ہے‘ جس کے حدود کاملا متعین ہیں۔ اور وہ حدود ہیں:۱) اللہ کی وحدانیت‘۲) تمام انبیا علیہ السلام پر ایما ن اور حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وسلام کے خاتم النیبین ہونے پر ایمان۔ موخر الذکر عقیدہ فی الحقیقت ایک ایسا عنصر ہے جو مسلم اور غیر مسلم کے درمیان ایک واضح خط کھینچ دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری رائے میں قادیانیوں کے لیے صرف دو ہی راستے کھلے ہیں۔یا تو وہ سیدھی طرح بہائیوں کے طرز عمل کو اختیار کریں اور یا ختم نبوت کو اس کے تمام تر مضمرات کے ساتھ قبول کرلیں۔ ان کی عیارانہ  تاویلات دراصل ان کی محض اس خواہش کی بنا پر ہیں کہ واضح سیاسی مفادات کے حصول کے لیے وہ اپنے آپ کو ملت اسلامیہ کا ایک حصہ شمار کراتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ حقیقت کہ قادیانیوں نے ابھی تک ایک الگ سیاسی وحدت کی حیثیت سے علیحدگی کا مطالبہ نہیں کیا ہے یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ موجودہ حالت  میں وہ خود بھی اپنے آپ کو کسی مجلس مقننہ میں نمائندگی حاصل کرنے کا مستحق نہیں سمجھتے۔نیا آئین ایسی اقلیتوں (جیسی کہ قادیانی ہیں) کے تحفظ کی دفعات سے خالی نہیں ہے۔ میرے نزدیک یہ بات یقینی ہے کہ قادیانی حکومت سے یہ مطالبہ کرنے میں کبھی پہل نہیں کریں گے کہ انہیں ملت اسلامیہ سے الگ ایک وحدت  قرار دیا جائے۔( اس لیے) خود ملت اسلامیہ ان کو جسد ملت سے علیحدہ کرنے کے مطالبہ میں بالکل حق بجانب ہے۔حکومت کی طرف سے اس مطالبہ کو فی الفور تسلیم نہ کرنے سے ہندی مسلمانوں کے ذہن میں لازما یہ شبہ پیدا ہوگا کہ حکومت برطانیہ اس نئے مذہب جو کسی آڑے وقت کے لیے رکھنا چاہتی ہے‘ جیسا کہ وہ رکھتی رہی ہے‘ اور علیحدگی کے مسئلہ کے حل میں محض اس لیے تاخیر کررہی ہے کہ اس مذہب کے پیروکار تعداد میں کم ہونے کی وجہ سے اس وقت ایک ایسی چوتھی قومیت کی حیثیت سے صوبہ کی سیاست میں نہیں ابھر سکتے جو پنجابی مسلمانوں کی مجلس مقننہ میں معمولی سی اکثریت کو کاری ضرب لگا سکے۔۱۹۱۹ میں سکھوں کی ہندووں سے علیحدگی کے معاملہ میں حکومت نے کسی رسمی مطالبہ کا انتظار نہیں کیا تھا تو پھر قادیانیوں کی طرف سے رسمی مطالبہ کا انتطار کیوں؟‘‘ روزنامہ اسٹیٹسمن ’’شمارہ ۱۰ جون ۱۹۳۵

علامہ اقبال کو قادیانیوں کی جس سازشی گندگی کا ادراک ۱۹۳۵میں تھا کاش اس کا احساس وقت کو حکمرانوں کو ہوجائے لیکن کن حکمرانوں کو۔ پیپلز پارٹی کو یا اے این پی یا پھر ایم کیو ایم جو قادیانی کندھوں پر پنجاب میں داخلے کے لیے پر تول رہی ہے؟ قادیانیوں نے اس وقت اپنے آپ کو امت مسلہ سے الگ حصہ بننا ڈیکلیر کرنے سے روکا  لیکن پاکستانیوں کی طویل جدوجہد کے نتیجے میں دائرہ اسلام سے خارج تصور کیے جانے کے بعداس جماعت کی کوشش رہی کہ وہ پھر سے اپنے آپ کو مسلمان قرار دلوائے اور اس کام کے لیے ایم کیو ایم سے وٹے سٹے کی شادی ہوئی ہے جس کت تحت بلیک میلر ایم کیو ایم قادیانیوں کی شرانگیزیوں میں ان کی مددگار ہوگی جبکہ قادیانی ایم کیو ایم کو پنجاب میں جڑیں مضبوط کرنے میں مدد دیں گے۔

اَپ ڈیٹ۔1

الطاف حسین کے یہ جملے روزنامہ ایکسپریس اور روزنامہ جسارت دونوں کی خبروں میں شامل نہیں ہیں اس لیے ذیل میں درج کررہا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے کہ الطاف حسین ڈرامہ باز ‘ دہشت گرد اور بھتہ خور ہی نہیں بلکہ انتہائی درجہ بلکہ پرلے درجہ کا جاہل آدمی بھی ہے۔ اس جاہل آدمی کے ذیل میں جملے پڑھیے اور قادیانیوں کو کافر قرار دینے کے بارے میں دلائل ذیل میں دیے گیے لنک پر پڑھےے اور ماتم کیجیے کہ مملکت پاکستان میں ایسے جعلی لوگ بھی ہوسکتے ہیں جو انتہائی جہالت کے باوجود ایک پارٹی کے سربراہ بھی ہوں۔ الطاف حسین سے ہماری اپیل ہے کہ وہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے بجائے اپنے احمدی ہونے کا اعلان کرے پھر اس کے بعد جو جی میں آئے تو بکواس کرتا رہے۔

ایسے نہیں کہہ رہا‘ میں نے احمدیوں کا لٹریچر بھی پڑھا ہے ‘ میں نے احمدیوں کے پروگرام بھی دیکھے ہیں۔میں دیکھا ہے وہی کلمہ ‘ وہی سرکار دوعالم صل اللہ علیہ وسلم انہی کو آخری نبی مانتے ہیں‘ اب جھگڑا جو آتا ہے اس کی بحث میں جانا نہیں چاہتا ۔آپ ان کو مسلمان نہیں مانتے تو نہیں مانے ‘ ہندو کا اپنا خدا ہے اس کو تو آپ تسلیم کرتے ہیں تو آپ احمدیوں کو بھی تسلیم کرلیں ‘ یہ جرات پاکستان میں کسی میں نہیں ہے

 اَپ ڈیٹ۔2

 تسلسل کے ساتھ ٹی وی چینلز پر قادیانیوں کے حقوق کی بات کرنے والے اور ان کے حق میں تحریک چلانے والے مبشر لقمان کے بارے میں لوگوں کا گمان تھا کہ اس کی ہمدردیاں احمدیوں کے ساتھ ہیں لیکن اب جناب مولانا اسماعیل شجاع آبادی صاحب نے راقم سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق فرمائی ہے کہ مبشر لقمان قادیانی اور ربوہ کے رائل فیملی سے تعلق رکھنے والے مرزا لقمان کا بیٹا ہے۔

اَپ ڈیٹ۔3

عقیدئہ ختم نبوت اسلام کی اساس ہے ، انکار ارتداد ہے ، مفتی منیب الرحمن

کراچی( اسٹاف رپورٹر) ممتاز عالم دین اور اتحادِ تنظیمات مدارس دینیہ پاکستان کے سربراہ پروفیسر مفتی منیب الرحمن نے جیو کی ایمان رمضان نشریات کے دوران عالم آن لائن کے میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے ساتھ یوم ختم نبوت پر عالم آن لائن کے خصوصی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت پر ایمان اس بات کے ساتھ مشروط ہے کہ آپ کو خاتم النبیین ، خاتم الرسل اور اللہ تعالیٰ کا آخری نبی اور آخری رسول تسلیم کیا جائے ، یہ عقیدہ قرآن مجید، احادیث مبارکہ اور اجماع امت بالخصوص خیر القرون صحابہ کرام کے اجماع قطعی سے ثابت ہے ، ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ مجھ پر نبوت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے ، اللہ جل شانہ نے فرمایا: اے نبی اعلان کر دو کہ اے انسانو ! میں تم سب کی طرف رسول بنا کر مبعوث کیا گیا ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس دنیا سے وصال فرمانے کے بعد سب سے پہلا فتنہ، فتنہ انکار ختم نبوت تھا، جسے کفر و ارتداد قرار دے کر خلیفہ اول سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے کچل دیا اور انہیں جہنم رسید کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں ہر نبی کی نبوت قطعی ہے ۔ دور حاضر کی تاریخ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کو یہ اعزاز و افتخار حاصل ہے کہ 7 ستمبر 1974 کو اس کی پارلیمنٹ نے مکمل اتفاق رائے اور اجماع سے ایسا باطل عقیدہ رکھنے والوں کو مرتد اور کافر قرار دے دیا اور ساتویں آئینی ترمیم کے ذریعے اس فتنے کا خاتمہ کیا۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابوبکر صدیق  کے ایک فرزند جلیل قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی صدیقی رحمہ اللہ تعالیٰ کو یہ اعزاز عطا کیا کہ قومی اسمبلی میں ارتداد قادیانیت کی تحریک کے محرک صرف وہ تھے، اگرچہ اس تحریک کے تائید کرانے والوں میں تمام مکاتب فکر کے علماء اور دیگر ارکان قومی اسمبلی بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ باطل جب بھی مسلمانوں کو کمزور کرنا چاہتا ہے وہ اپنے گماشتے امت مسلمہ میں پلانٹ کرتا ہے اور ان کے ذریعے ناموس الوہیت جل و عالیٰ یعنی ذات باری تعالیٰ اور ناموس رسالت پر حملہ کرتا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ مسلمان کی طاقت محبت خدا اور اطاعت و عشق مصطفی صلی اللہ وآلہ وسلم میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اطاعت و محبت رسول کی تحریک ہمیشہ جاری و ساری رہے تا کہ باطل کی سازشیں نیست و نابود ہوں، کیونکہ آج بھی اس طرح کے گماشتے موجود ہیں اور امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے کہ کھوج لگا کر ان کا قلع قمع کرے۔

اپ ڈیٹ4

الطاف حسین کی جانب سے قادیانیوں کی حمایت پر ملک بھر کے علماء کا سخت ردعمل (روزنامہ جنگ ‘کراچی)

کراچی/لاہور(اسٹاف رپورٹر)ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے قادیانیوں کی حمایت پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر ڈاکٹر عبدالرزاق سکندر، مولانا عزیزالرحمن جالندھری، مولانا صاحبزادہ عزیز احمد، مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اکرم طوفانی، مولانا عزیز الرحمان ثانی ،مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا سید احمد جلال پوری نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ قادیانیت سے متعلق طے شدہ مسئلہ کو متنازع نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قادیانی اپنے عقیدہ نبوت کی وجہ سے قرآن وسنت، اجماء امت اور پاکستان کے آئین کی رو سے غیر مسلم اقلیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دوسرے غیر مسلموں ( ہندو، سکھ، عیسائی اور یہودیوں) کا تعلق ہے وہ اپنے آپ کو غیر مسلم مانتے ہیں جبکہ قادیانی ایسی اقلیت ہیں جو اپنے آپ کو مسلمان اور مسلمانوں کو غیر مسلم مانتے ہیں لہذا دوسرے غیر مسلموں پر قادیانیوں کو قیاس نہیں کیا جاسکتا۔ مشترکہ بیان میں رہنماؤں نے کہا کہ قومی اسمبلی نے 13 دن تک قادیانی اور لاہوری گروپ کے سربراہوں کو مکمل دفاع کا موقع دیتے ہوئے کلمہ  نماز پڑھنے  بظاہر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ماننے کے باوجود غیرمسلم اقلیت قرار دیا۔ الطاف حسین قادیانیوں کو مسلمان سمجھ کر آئین پاکستان سے بغاوت کا ارتکاب نہ کریں۔ رہنماؤں نے کہا کہ مسلمان اُنہیں اپنے عقیدہ و مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کا مکمل حق دیتے ہیں لیکن اُمت مسلمہ کو کافر قرار دیکر خود کو مسلمان سمجھنے کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیں گے۔
جمعیت علمائے پاکستان کی سپریم کونسل کے چیئرمین علامہ جمیل احمد نعیمی، امیر مرکزی جماعت اہلسنّت پاکستان پیر عبدالخالق بھرچونڈی، مفتی محمد شریف سرکی، مفتی محمد ابراہیم قادری، مفتی محمد جان نعیمی، مفتی محمد احمد نعیمی، امیر فدائیانِ ختم نبوّت پاکستان مفتی عبدالحلیم ہزاروی، مفتی تاج الدین نعیمی، علامہ قاضی احمد نورانی، علامہ خادم حسین رضوی، مفتی محمد خان قادری، سردار محمد خان لغاری، پیر محفوظ الحق مشہدی، علامہ شبیر احمد ہاشمی، علامہ محمد اقبال اظہری، علامہ محمد عباس قادری، علامہ سید شجاع الحق، علامہ پیر محمد چشتی، علامہ مختیار احمد چشتی، علامہ عبدالمجید نورانی و دیگر علماء مشائخ نے اپنے مشترکہ بیان میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے انٹرویو کے سلسلے میں کہا ہے کہ بات صرف مرزا طاہر کی تعزیت یا مرزا مسرور سے ملاقات کی نہیں بلکہ اصل معاملہ یہ ہے کہ قادیانی جو خود کو احمدی کہتے ہیں وہ اپنا غیر مسلم ہونا قبول نہیں کرتے۔ سکھ، ہندو، عیسائی سمیت پاکستان میں بسنے والی دیگر غیر مسلم اقلیتیں خود کو غیر مسلم تسلیم کرتی اور پاکستان کے آئین کا احترام کرتی ہیں جبکہ قادیانی نہ صرف خود کو مسلمان سمجھتے ہیں بلکہ دنیا کے تمام مسلمانوں کو کافر گردانتے ہیں اور آئین پاکستان کو بھی تسلیم نہیں کرتے۔ ان علمائے کرام نے کہا کہ 1984کے امتناعِ قادیانیت آرڈیننس کی رُو سے قادیانی کسی بھی شعائر اسلامی کو استعمال نہیں کر سکتے اور نہ ہی ان کی عبادت گاہ کو مسجد کا نام دیا جا سکتا ہے ۔ الطاف حسین نے قادیانی عبادت گاہ قائم کرنے کے عزم کا اظہار کرنے کے بعد اسے مسجد کا نام دے کر نہ صرف شعائر اسلام کی توہین کی ہے بلکہ امتناعِ قادیانیت آرڈیننس کی خلاف ورزی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں ایسے بیانات، جن سے قادیانیوں کی سرپرستی ہو اور احمدیوں کی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹا جائے، قابلِ مذمت فعل ہے ۔ہم الطاف حسین سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ خدارا ایمان اور کفر کے فرق کو سمجھیں اور یاد رکھیں کہ ایم کیو ایم کو لاکھوں ووٹ دینے والے صحیح عقیدہ مسلمان ہیں جو حضرت محمد مصطفی کی ختم نبوّت پر کامل یقین رکھتے ہیں اور قادیانیوں کو قعطی طور پر کافر سمجھتے ہیں۔ اب یہ فیصلہ ان کے ہاتھ میں ہے کہ وہ چند قادیانیوں اور ان کے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے احمدیوں کی حمایت اور ان کی عبادت گاہیں قائم کرنے کا عہد کرتے ہیں یا عقیدہ ختم نبوّت پر کامل ایمان کا اظہار کرکے اپنے لاکھوں ووٹروں کی حمایت کرتے ہیں، وہ یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ صرف علماء کے فتاویٰ نہیں بلکہ قرآن و حدیث کا متفقہ فیصلہ اور اجماعِ امّت ہے

news-08

 

news-10

  

news-11

 

  20

اپ ڈیٹ 5

ایم کیو ایم قادیانی گٹھ جوڑ کو ناکام بنانے کی حکمت عملی تیار

news-01

 

اپ ڈیٹ6

الطاف حسین صاحب نے اپنے ہی ویڈیو کو ان کے خلاف مہم قرار دے کر کہا ہے کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا۔ کیا آپ ان کے اس بات کو ماننے کے لیے تیار ہیں؟ ان کا بیان ملاحظہ ہو۔(حوالہ نوائے وقت کراچی)۔

scan0001scan0002scan0003 

اپ ڈیٹ 7

اب اسے کیا کہا جائے؟ ویڈیو دیکھیے اور یہ پ ر یعنی پریس ریلیز جس کو روزنامہ جنگ نے نمایاں شائع کیا ہے اس کو پڑھیے۔ کیا کوئی شکوک پیدا کررہا ہے یا الطاف حسین اپنی بات پر قائم نہیں رہے؟ 

وہ شخص مسلمان ہوہی نہیں سکتا جو ختم نبوت پر کامل یقین نہ رکھے،الطاف حسین 

کراچی(پ ر)متحدہ قومی موومنٹ کے قائدجناب الطاف حسین نے کہا ہے کہ قادیانیوں کو غیر مسلم پاکستانی کی حیثیت سے رہنے کا حق دیاجائے، انہیں اپنے عقائد کے مطابق عبادت کرنے اور عزت سے رہنے کا حق ہے، میری باتوں کو غلط رنگ دیاجارہا ہے۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ میں اللہ کی واحدانیت اورسرکاردوعالم ﷺکی ختم نبوت پر کامل یقین رکھتاہوں،میراایمان ہے کہ وہ شخص مسلمان ہوہی نہیں سکتاکہ جوسرکاردوعالم کی ختم نبوت پر کامل یقین نہ رکھے۔انہوں نے یہ بات لال قلعہ گراوٴنڈ عزیزآباد میں علمائے کرام کودی جانے والی دعوت افطار سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے کہی۔ دعوت افطارمیں تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے علمائے کرام ،مشائخ عظام اورذاکرین نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ۔انہوں نے کہاکہ میں مفتیء آگرہ مولوی محمدرمضان کاسگاپوتاہوں جواپنے وقت کے جیدعالم دین ہی نہیں بلکہ مفتی بھی تھے اوران کے دیے ہوئے فتوے آج بھی جامع مسجدآگرہ میں موجودہیں۔ اپنے خطاب میں الطاف حسین نے قرآنی آیات ،احادیث مبارکہ اوراسلامی تاریخ کی روشنی میں اتحادبین المسلمین، مذہبی رواداری، فرقہ وارانہ ہم آہنگی اورمعاشرتی ترقی کیلئے خودکو جدیدتقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوانوں کو اسلام کی اصل روح سے آگاہ کرنے اوراسلام کے نام پر دہشت گردی کی روک تھام کے بارے میں تفصیلی اظہارخیال کیا۔ الطا ف حسین نے کہاکہ میں نے ایک انٹرویومیں احمدیوں کے بارے میں کچھ اظہارخیال کیاہے توبعض لوگ میری باتوں کوغلط رنگ دے رہے ہیں،میں یہ وضاحت کرناضروری سمجھتاہوں کہ میں نے یہ کہاتھاکہ پاکستان میںآ باد احمدی پاکستانی شہری ہیں اورپاکستانی شہری کی حیثیت سے انہیں بھی عزت سے رہنے اوراپنے عقائدکے مطابق عبادت کرنے کا حق حاصل ہے ۔ ان خیالات کے اظہارپر بعض لوگ میرے بارے میں شکوک وشبہات کااظہارکررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ جب حکومت نے قادیانیوں کوغیرمسلم قراردے دیاہے توپھرانہیں ملک میں پاکستانی شہری کی حیثیت سے رہنے کاحق دیاجائے۔میری اللہ تعالیٰ سے دعاہے کہ جب گنہگارالطاف حسین کواٹھائیوتوجان نکلنے سے پہلے زبان پر ” لاالہ الاللہ محمدرسول اللہ “ ضرور اداہو۔( روزنامہ جنگ کراچی ۱۱ستمبر 09)   

اپ ڈیٹ 8

کسی بھی شخص کی طرف سے اسلام اور شعائر اسلام کے خلاف بات کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ مسلمان سو نہیں رہے بلکہ زندہ ہے۔ ذیل میں اخباری بیانات پر مشتمل کلپنگز ملاحظہ کریں؛

news-22

news-27

news-25

news-26

news-01

story1

Articles

آئینہ تصویر: دہشت گرد

In پاکستان,دہشت گردی on ستمبر 9, 2009 منجانب ابو سعد Tagged:

1