Archive for ستمبر 14th, 2009

Articles

جناب الطاف حسین صاحب کے نام ختم نبوت کے رہنما مولانا اللہ وسایا کا کھلا خط

In Uncategorized on ستمبر 14, 2009 منجانب ابو سعد

مکرمی و محترمی ۔۔۔ روزنامہ ایکسپریس ملتان ۹ ستمبر ۹۰۰۲ءمیں ااپ کا انٹرویوشائع ہوا۔جو پوائنٹ بلینک ود لقمان میں اظہارخیال کرتے ہوئے آپ نے دیا مبشر لقمان مبینہ طور پر قادیانی لابی کا نفسِ ناطقہ لگتا ہے۔وہ آئے روز ایکسپریس چینل میں قادیانی جماعت کی حماےت میں قومی رہنماو¿ںسے کچھ نہ کچھ کہلوانے کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے۔۔ پھر یہ سوال بھی اپنی جگہ قائم ہے کہ ستمبر ۴۷۹۱ءکو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا تھا۔اس کی خوشی میں اگلے روز ۸ ستمبر کو پوری قوم سو سالہ قضیہ حل ہونے پر خوشیاں منا رہی تھی ۔ عین اسی دن ۸ ستمر ۹۰۰۲ءکو آپ کا انٹر ویو قادیانیوں کی حماےت میں لیا گیا۔جو اگلے روز ۹ ستمبر کو شائع ہوا۔ جناب بھٹو صاحب کے عہد اقتدار میں امت مسلمہ کو جو خوشی نصیب ہوئی۔ ٹھیک پینتیس سال بعد قادیانیوں نے بھٹو صاحب کی پارٹی کے اتحادی قائد سے بیان دلوا کر امتِ مسلمہ سے بزعمِ خود انتقام لے لیا ۔ ممکن ہے اس تاریخ کو انٹرویو اتفاقی واقعہ قرار دے دیا جائے۔لیکن جو لوگ قادیانی سانپوں کی زہر ناکیوں سے با خبر ہیں ان کو اس واقعہ کو اتفاقی قرار دینا مشکل اور بہت مشکل ہے۔
 جناب الطاف حسین صاحب ! آپ کے قادیانی حماےت میں بیان کے علیحدہ علیحدہ نمبرات لگا کر آپ سے چند گزارشات عرض کرنا ہیں ۔ خدا کرے کہ مزاجِ گرامی پر ناگوار نہ گزریں۔لیکن سودائی مرض بڑھ جائے تو میٹھی چیز بھی کڑوی لگتی ہے۔آپ نے اپنی کوثر و تسنیم سے دھلی زبان سے فرماےا
 ۱ :۔” ایم کیو ایم واحد تنظیم ہے جس کے قائد نے قادیانیوں کے امیرمرزا طاہر بیگ کے انتقال پر تعزےتی بیان دیا۔“
چشمِ بد دوریہ کارنامہ آپ ہی انجام دے سکتے ہیں۔یہ عزت آپ کے حصہ میں لکھی جانی تھی۔وہ قادیانی جس کے نفسِ ناطقہ ظفراللہ خان قادیانی نے قائد اعظم کا موجود ہونے کے باوجود جنازہ نہ پڑھا۔وہ اپنے کلفر میں اتنا پکا اور آپ کے رویہ میں یہ تفاوت کہ قائد اعظم کے نام کی مالا جپنے کے باوجود قادیانی گروہ کے چیف کے آنجہانی پوتے کی فوتگی کا درد لے کر آپ کا دل بے قرار ہو جاتا ہے۔اور تعزیتی بیان جب تک نہیں دے دیتے اس وقت تک وہ دل کا روگ درست نہیں ہوتا۔۔۔محترمی ۔۔! آپ کیوں بھول گئے کہ قائد ا عظم کی کابینہ میں شامل ہونے کے باوجود ظفراللہ خان نے جنازہ نہ پڑھا۔تو اخباری نمائندہ کے جواب میں ظفراللہ نے کہا ” کہ کافر حکومت کا مجھے مسلمان وزیر ےا مسلم حکومت کا کافر وزیر مجھے سمجھ لیں “
ظاہر ہے ظفراللہ خان خود کو کافر نہیں کہہ رہا تھابلکہ پوری حکومت کو کافر کہنا مقصود تھا۔بر ہمن(ظفراللہ) کی اس زناری اور مسلم (آپ) کی خواری سے اللہ مسلمانوں کو محفوظ فرمائیں۔
 ۲ :۔ آپ نے فرماےا ۔۔۔ ”مجھ پر کئی اخبارات نے ادارےے لکھے کہ میں نے کفر کیا ہے آج پھر میں وہ کفر دوبارہ کرنے جا رہا ہوں ۔ جس کا دل چاہے فتویٰ دے۔“
محترم ۔۔۔ راقم مسکین اس سے تو بے خبر ہے کہ آپ پر کس اخبار نے اداریہ لکھا اور کس نے فتویٰ دیا۔اگر قادیانیوں کے نزدیک اپنا نرخ بڑھوانا ہے تو جو چاہے فرمائیں بہر حال آپ کے دادا مولانا مفتی محمد رمضان مفتی آگرہ موجود نہیں ۔ اگر وہ زندہ ہوتے تو ان سے بہ ایں الفاظ فتویٰ طلب کیا جاتا کہ کیا فرماتے ہیں مفتی آگرہ اپنے ہونہار پوتے کے متعلق جو بقائمی ہو ش وحواس رو بروہزاروں گواہان کہا ہے کہ ” میں وہ کفر دوبارہ کرنے جا رہا ہوں “۔ آےا یہ قور رضا با لکفر ہے ےا نہیں۔اور اگر رضا بالکفر ہے تو رضا با لکفر سے آدمی کافر ہو جاتا ہے ےا نہیں “ ۔۔۔ ظاہر ہے فقہاءنے رضا بالکفر کو کفر کہا ہے۔آپ کے دادا بھی یہی فتویٰ دیتے۔ نہ جانے ان کے خلاف آپ کا کیا ردِ عمل ہوتا۔

محترم ۔۔۔! بہت ہی منت سے درخواست ہے کہ آدمی ہزار غصے میں ہو ےا جذباتی ہو جائے ےا سینے کا درد اور منکرینِ ختمِ نبوت کی حماےت کا مروڑ کتنا ہی بے قرار کر دے کبھی بھول کربھی ایک دن ادنیٰ مسلمان کو بھی یہ نہیں کہنا چاہےے کہ میں کفر کرنے جا رہا ہوں ۔یہ حلم خداوندی کو چیلنج کرنے والی بات ہے۔اسلام ایسی نعمت کے کفران والی بات ہے۔
  اے کاش آنجناب اس پر توجہ فرمائیں
 ۳:۔ آپ نے فرماےا ” جو قادیانی پاکستان میں رہتے ہیں ان کو اپنے عقیدے اور مسلک کے مطابق زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہونی چاہےے“
قائدِ محترم ۔۔۔!
 ۱:©۔ مرزا قادیانی کا کہنا تھا کہ میں نبی اور رسول ہوں
۲:۔ سچا خدا وہ ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا
۳:۔ مرزا قادیانی نے کہا محمد رسول اللہ والذین معہ اس وحی میں مجھے ( مرزا کو) محمد کہا گیا اور رسول بھی۔۔۔
۴:۔مرزا کے بیٹے نے کہا کہ مرزا قادیانی خود محمد رسول اللہ ہے جوقادیان میں دوبارہ بھیجا گیا
۵::۔ تمام قادیانی مرزا کی بیوی کو ام المومنین اور اس کے خاندان کو اہلِ بیت اطہاراور اس کی زوجہ کو سےدةالنساءکہتے ہیں۔
۶:۔ مرزا کے مرید نے مرزا کی موجودگی میں کہا اور مرزا سے داد و تحسین وصول کی کہ محمد پھر اتر آئے ہیں اور محمد ہم ہیں ۔اور آگے سے بڑھ کر ہیں ۔اپنی شان میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
۷:۔قادیانی عقیدہ ہے کہ مکہ مکرمہ مدینہ طیبہ حرمین شریفین کی طرح قادیان بھی ارض، حرم ہے۔
۸:۔ قادیانی عقیدہ ہے کہ مرزا کے دیکھنے والے قادیانی صحابہ کرام ہیں
۹:۔ ایک قادیانی نے خود رواےت کیا کہ میرے سامنے مرزا کے خاندان کے ایک فرد نے کہا کہ ابو بکر اور عمر ؓ کیا تھے۔ وہ تو مرزا غلام احمد کی جوتی کے تسمے کھولنے کے لائق نہ تھے
۰۱:۔ مرزا کا الہام کہ میری بیوی کو خدا نے خدیجہ ( الکبریٰ) کہا ہے۔
۱۱:۔ قادیانی عقیدہ ہے کہ تمام امت، محمدیہ جو مرزا کو نہیں مانتی یہ سب کافر ہیں
۲۱:۔ مرزا کا کہنا تھا کہ میرے مخالف جنگلوں کے خنزیر اور ان کی عورتیں کتیا ہیں
۳۱:، مرزا کا کہنا تھا کہ جو میرا مخالف ہے وہ جہنمی ہے
۴۱:۔ مرزا کاوجود خود محمد رسول اللہ کا وجود ہے
 محترمی ۔! قادیانی عقائدکے چودہ طبق سے ایک ایک نکتہ پیش کیا ہے اور عمداً کتابوں کے حوالے پیش نہیں کےے کہ ان تمام حوالہ جاتِ مرزائیت کو ہائی کورٹ کے ججز نے اپنے فیصلوں میں نقل کیا ہے۔ ہائی کورٹ کے فیصلے سے تو اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن یہ کہ کسی جج نے اپنے فیصلہ میں حوالہ غلط کوٹ کیا ہو اس کی مثال پیش نہیں کی جا سکتی ویسے اگر کوئی قادیانی کسی بھی فورم پر چاہے ان حوالوںکو چیلنج کرے ہم ہزار بار ان کے چیلنج کو قبول کرنے کے لےے تیار ہیں ۔ایکسپریس چینل اور لقمان گفتگو میں اس کا اہتمام کرے تو ہم اس کے لےے بھی تیار ہیں۔ اب جناب الطاف حسین صاحب میری آپ سے درد مندانہ درخواست ہے کہ قادیانی گروہ مرزا کو محمد رسول اللہ کہے ۔ مرزا کی بیوی کو خدیجہ کہے۔ مرزا کے ماننے والے کو صحابی کہے مرزا کے منکرین کو جن میں آپ اور فقیر بھی شامل ہے۔ اور ہم تمام مسلمانوںکو کافر کہیں تو ان عقائد کی انہیں اسلامی مملکت میں عام اجازت ہونی چاہےے ۔۔۔؟ اور پھر ظلم یہ کہ قادیانی ان کفریہ عبارات و نظریات کو اسلام کے نام پر پیش کرتے ہیں کیا اس کی ان کو اجازت ہونی چاہےے۔۔۔´ کیا ایک آپ کا مخالف آپ کی پارٹی کے نام کو استعمال کر سکتا ہے ۔۔۔؟ متحدہ میں ایک شخص شامل نہیں مگر کیا وہ آپ کا ٹریڈ مارک استعمال کر سکتا ہے ۔۔۔؟ آپ کے علاوہ کوئی شخص ظل وبروز کی آڑ میں آپ کے نام و مقام کا مدعی سچا ہو سکتا ہے۔۔۔۔؟
فرضی طور پر ایک شخص اپنے آپ کو الطاف حسین کہہ کر آپ کی پارٹی آپ کی جائداد آپ کی اولاد پر وہی حقوق حاصل کر سکتا ہے جو آپ کو حاصل ہیں۔۔۔؟ اگر نہیں اور ہر گز نہیں تو پھر قادیانیوں کو کیوں اجازت دی جا سکتی ہے۔کہ وہ اسلام کے نام پر اپنے کفر اور جعل سازی کو جاری رکھیں ۔
محترمی ۔۔۔! میں آپ کی بات نہیں کرتا آپ اسے بد اخلاقی پر محمول کریں گے کیا ایک شخص جعلی طور پر کسی کو کہے کہ میں تمہارا باپ ہوں تو اس کو اس کی اجازت ہونا چاہےے۔۔؟اے کاش کم از کم محبوبِ رب العالمینﷺ کی عزت کو اپنے باپ کی عزت کے برابر ہی قرار دیا ہوتا ۔ افسوس آپ سے تو یہ بھی نہ ہوا۔
 ۴:۔ آپ نے فرماےا ” اگر پاکستان میں ایک ہندو کو اپنے عقیدہ کے مطابنق عبادت کا حق ہے تو قادیانیوں کو بھی وہ حق ملنا چاہےے“
محترمی ۔۔۔! یہاں آپ چوکڑئی بھول رہے ہیں ۔ قادیانیوں کی حماےت میں حقائق کاانکار آپ کے وقار میں ہر گز اضافہ نہیں کرے گا۔ ہندو آئینِ پاکستان کو مانتا ہے۔وہ جو کچھ کرتا ہے اپنے عقیدہ کو ہندو ازم کے نام سے متعارف کراتا ہے۔آئینِ پاکستان کہتا ہے کہ قادیانی غیر مسلم ہیں ۔ قادیانی خود کو مسلمان کہہ کر آئینِ پاکستان سے بغاوت کرتے ہیں ۔ آئین کو ماننے والا اور آئین سے بغاوت کرنے والا کیا دونوں برابر ہیں ۔۔۔؟
پھر ایک ہندو کہتا ہے کہ میں کرشن ےا رام کو ماننے والا ہندو ہوں اور حضورﷺ کو ماننے والے مسلمان ہیں‘ ایک سکھ کہتا ہے کہ میں بابا گرونانک کا پیرو سکھ ہوں اور محمد عربیﷺ کے پیرو کار مسلمان ہیں۔
ایک قادیانی کہتا ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی کے ماننے والے مسلمان ہیں اور امت محمدیہ جو مرزا کو نہیں مانتی وہ کافر ہیں ۔کیا یہ دونوں برابر ہیں۔۔۔؟قادیانیوں کو مسلمانوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی کر کے مسلمانوں کے تشخص کو برباد کرنے کی وہی اجازت دے سکتا ہے جس کے نزدیک روشنی اور تاریکی دونوں برابر ہوں جس کے نزدیک کفر اور اسلام دونوں برابر ہوں اسے سوائے اس کے اور کیا کہا جا سکتا ہے کہ کعبہ کوپاسبان مل گےے صنم خانہ سے تو سنا تھا لیکن آپ تو صنم خانہ کو پاسبان مل گےے کعبہ سے کی رواےت قائم کرنے چلے ہیں۔رک جائےے کہ یہ سراسر خسارے کا سودا ہے۔
 ۵؛۔آپ نے فرماےا ” کہ میں نے قادیانیت کا لٹریچر پڑھا ہے ۔ان کا بھی وہی کلمہ ہے جو ہمارا ہے“
محترمی یہی سوال جو آپ نے اٹھاےا ہے یہی مرزا قادیانی کے بیٹے اور آپ کے جگری دوست مرزا طاہر کے چچا سے کیا گیا تھا کہ تم نے اپنا نبی علیحدہ بناےا ہے تو کلمہ بھی علیحدہ بنالوتو مرزا کے بیٹے نے کہا کہ ہمیں علیحدہ کلمے کی ضرورت نہین اس کلمہ سے ہماری ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔کیوں کے محمد رسول اللہ کے مفہوم میں مرزا کے آنے کے بعد ایک اور نبی کی زیادتی ہوگئی۔مرزا قادیانی بھی محمد ہے اور رسول بھی تو محمد رسول اللہ کے کلمے میں مرزا بھی شامل ہے۔یہ کلمة الفصل میں حوا لہ ہے۔مرزا بشیر احمد مرزا کے بیٹے اور ان کے نام نہاد صحابی کی کتاب ہے۔آپ کا کہنا کہ ان کا کلمہ وہی جو ہمارا ہے “ اگر آپ کے نزدیک محمد رسول اللہ میں مرزا قادیانی شریک ہے آپ کو یہ کہنے کا حق ہے۔لیکن کوئی مسلمان جس طرح توحید میں شرک کے قائل نہیں رسالت یعنی محمد رسول اللہ کے مفہوم میں بھی شرک کے قائل نہیں ۔ پھر آپ کا یہ کہنا کہ قادیانیوں کا اور ہمارا کلمہ ایک ہے کیوں کر صحیح ہو سکتا ہے۔۔۔؟
 ۶؛۔ آپ کا فرمانا کہ عبد السلام قادیانی کو نوبل پرائز ملا وہی عبدالسلام جس نے ایٹمی راز امریکہ کو دے کر پاکستان کا ناطقہ بند کرنے کی سعی نامشکور کی
۔اس کی وکالت آپ کریں تو اس پر یہی کہا جا سکتا ہے کہ ” سنا ہے کہ باغبان نے چمن بیچ ڈالا‘ ۔ نوبل یہودی تھا۔یہودی انعام سے یہودی ‘ قادیانی خوشی کے بعد آپ کی خوشی ۔ایک نئی تثلیث کا وجود ماننا پڑے گا۔
 ۷؛۔ آپ نے فرماےا کہ ہماری حکومت آگئی تو قادیانیوں کی عبادت گاہ بنواو¿ں گا“ اس نکتہ کا مفہوم لکھا ہے ( آپ نے تو ان کی عبادت گوہ کو مسجد کہا جو آئینِ پاکستان کے خلاف ہے لیکن آپ اس سے ماوراءہیں )

محترمی ۔! کبھی نہ بھولےے کہ آپ قادیانیوں کو مسلمانوں میں شامل کر سکیں گے قادیانی ایسی بوسیدہ اور شکستہ کشتی ہے کہ اسے بچانے والا بھی ڈوبے گا۔خدا گنجے کو ناخن نہ دے گا۔ہے شوق تو جی بسم ا للہ ۔۔۔ آپ ان کی حماےت مین کھڑے رہیںامت آپ کو ماےوس نہیں کرے گی جہاں چاہیں آواز دیں خدامِ ختم، نبوة کوآپ حاضر پائی گے۔
قبلہ یہ کیا ہوا کہ دوسرے دن صفائی دینی شروع کر دی کہ میرا دادا مفتی تھا میں ختمِ نبوة کا قائل ہوں۔میں مسلمان ہوں ۔ آپ کے اس بیان سے تو خوشی ہوئی کہ آپ کو احساس ہو گیا لیکن ڈنڈی نہ مارےے یہ سیاست نہیںایمان کا مسئلہ ہے اگر اس بیان میں مخلص ہیں تو منکرینِ ختمِ نبوة قادیانیوں کی حماےت حضور ﷺ کے دشمنوں سے ےاری سے دست بردار ہون ۔ آپ بھی لندن میں قادیانی قیادت بھی لندن میں ۔ دو قائدین کی درون خانہ رازداری و مجبوری اسے اپنی ذات تک رکھےے لاکھوں شیداےانِ اسلام و خدامِ ختمِ نبوة متحدہ کے ووٹروں کا اپنے مفادات کے لےے سودا کرنا ایک قائد کے شاےانِ شان نہیں۔ تلخ نوائی کی معافی
جان کی امان پاو¿ں تو عرض کروں پر اسے محمول فرما لیجےے چودہ سو سال قبل سےدنا حسانؓ نے حضور ﷺ کے مخالفین سے کہا تھا ” میری جان ‘ عزت سب کچھ حضور ﷺ کے نام پر قربان ۔اسی کو دہرا کر ختم کرتا ہوں
      شاےد کہ اتر جائے ترے دل مین میری بات

         مولانا اللہ وساےا

Articles

جامعہ الازہر کا فتویٰ، علمائے کرام کا الطاف حسین کے حق میں بیان سے اظہار لاتعلقی

In پاکستان on ستمبر 14, 2009 منجانب ابو سعد

عالم اسلام کی سب سے بڑی جامعہ الازہر کے مفتی شیخ محمد حسینی مخلوف نے ۳ صفحات پر مشتمل ایک فتویٰ جاری کیا ہے جس کے مطابق قادیانی عقائد کو درست سمجھنے والے اسلام سے خارج ہیں۔ دوسری طرف چند دن قبل الطاف حسین کے حق میں علما کی طرف سے جاری بیان سے علما نے اظہار لاتعلقی کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ الطا ف حسین بد ترین قادینیت نوازی پر اللہ رب العزت اور قوم سے مشروط معافی مانگیں، وہ لفظی وضاحتوں اور سیاسی بیانات کے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں۔ عالمی تحفظ ختم نبوت کے رہنماوں نے کہا کہ ان سے منسوب بیان بعض مفادپرست عناصرنے جعل سازی کے ذریعے عالمی تحفظ ختم نبوت کی طرف منسوب کیا تھا جو جھوٹا اور من گھڑت ہے۔  ادھر جمعیت اتحاد علما نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الطاف حسین قادیانیوں کے قائد بن جائیں۔ جبکہ قانونی ماہرین کا کہنا کہ الطاف حسین کے خلاف آئین سے بغاوت کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مزید مفتیان کرام نے کہا ہے کہ اگر الطاف حسین نے توبہ اور تجدید ایمان نہ کیا تو اسلام سے خارج ہیں۔ یہ خبریں پڑھنے کے بعد آپ اپنا تبصرہ دیجیے کہ اگر الطاف حسین توبہ نہیں کرتے تو پھر خود ایم کیو ایم کے کارکنا ن کو کیا کرنا چاہیے۔