Archive for اکتوبر 13th, 2009

Articles

دانشور یا نقال؟

In Uncategorized on اکتوبر 13, 2009 منجانب ابو سعد Tagged:

ایک عرصے پہلے سرکاری ٹی وی پر ’’اصلی پری دھاگہ‘‘ کا اشہتار چلتا تھا۔ اب’’ اصلی‘‘ اور ’’پری‘‘ دونوں نہیں رہیں البتہ لوگوں کا واسطہ نقالوں سے ہوشیار ہونے کے باوجود ایسے دانشوروں سے پڑگیا ہے جو اپنی سحر انگیز گفتگو سے اکثر خواتین اور کچھ حضرات کو اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں لیکن حقیقت میں ان دانشوروں کا دانش سے فاصلہ اتنا ہی ہوتا ہے جتنا زمین کا آسمان سے  ہے۔ آسمان اور زمین تو پھر بھی کہیں نہ کہیں مل جاتے ہیں لیکن یہ  نقلی دانشور ایسے گڑھے کی مانند ہوتے ہیں جس پر کبھی پانی نہیں ٹھیرتا۔ ایسے لوگ اکثر ’میں‘، ’میں‘ کا ورد کرکے اپنوں کو بھی بھول کرشکایت کرنے لگتے ہیں’’ بیگم تم نے میری اولاد کو سرکش بنادیا۔ دنیا میں میری واہ واہ ہورہی ہے اور جب میں اپنے گھر پر آتا ہوں تو میری بیٹی مجھ سے پوچھتی ہے بابا آپ ٹی وی پر بولتا اچھا ہے لیکن یہ میں میں کیو ں کرتے ہیں۔ ویسے یہ وہ والا میں میں نہیں جو بکریاں کرتی ہیں۔

تو میں میں کرنے والے ان نقالوں میں سے ایک نقال یوسف کذاب کا خلیفہ وقت زید زمان المروف زید حامد براسٹک والا ہے۔ موصوف جعلی ہے لیکن لوگوں کے اذہان کو بخوبی سمجھتا ہے۔ بخوبی واقف ہے کہ یہود وہنود کو گالیاں دینے اور بھارت کو ختم کرنے کی باتوں سے لوگ انہیں اپنا ہیروسمجھ لیں گے۔ سمجھ لیں گے کیا۔ سمجھ لیا ہے۔

موصوف کی دوجعل سازیوں کا تذکرہ کرکے آپ سے یوٹیوب کی ویڈیوز کے دو لنک شیئر کروں گا۔ ایک موصوف زید حامد یوسف کذاب اور براسٹیک والا کا ہے جبکہ دوسرے لنک میں آپ ڈیوڈ آئک کو دیکھ اور سن سکیں گے۔  لنک کو دیکھ کر آپ فیصلہ کریں کہ موصوف دانش ور ہیں یا پھر نقال۔

لیکن اس سے قبل دو واقعات۔ پہلا واقعہ گزشتہ برس یعنی ۲۰۰۸ میں رمضان کے مہینے کا ہے جب میں چند دستوں کے ساتھ ایک ہوٹل میں افطار کرنے گیا، وہاں مزید دو دوستوں کو آنا تھا جن سے یہ میری پہلی ملاقات تھی۔ ان دوستوں میں ایک نے سونے کے سکوں کے ذریعے معیشت کی ڈوبتی نیا کو پار لگانے کی تقریر شروع کردی تو میں نے بتایا کہ باتیں ہم زید حامد کے براسٹیک میں اکنامک ٹررازم سیریز میں تفصیل کے ساتھ سن چکے ہیں ۔ اس پر دوست نے بتایا کہ یہ ساری معلومات انہوں نے زید صاحب کو فراہم کی تھی۔ گو کہ مقرر زید صاحب تھے لیکن ریسرچ اس دوست کی تھی۔ ان پر جب یہ راز منکشف ہوا کہ موصوف یوسف کذاب کا خلیفہ اور اپنے دین پر تاحال قائم ہے تو ان کو افسوس ہوا۔

دوسرا واقعہ چند مہینے قبل کا ہے جب زید حامد کے سسر سید فیاض الدین احمد صاحب نے چند دوستوں کے ساتھ مجھے اپنے گھر واقع ڈیفنس کراچی مدعو کیا۔ وہاں دوران گفتگو فیاض صاحب نے ایک واقعہ سنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے’’ یو کے اسلامک مشن‘‘ لسٹر کے اپنے ایک ساتھی رشید احمد صدیقی کی کتاب’’ دی ڈسٹینی آف اقبال‘‘ لاکر ان کو دے دی۔ اگلی دفعہ جب فیاض صاحب کراچی تشریف لے آئیں تو پنڈی اپنے داماد، بیٹی سے ملنے گئے۔ کیا دیکھا کہ موصوف کسی کو فون پر مشورے دے رہے تھے کہ وہ علی گڑھ انڈیا کے رشید احمد کی کتاب’’ دی ڈسٹینی آف اقبال‘‘ پڑھیں۔ وہ بتارہے تھے کہ رشید احمد صاحب (علی گڑھ ) والے کتنے عالم وفاضل آدمی تھے اور ان کی یہ شاہکار تخلیق کس طرح ان کی علمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ فیاض صاحب نے اپنے داماد زید حامد کو بتایا کہ’’ بیٹا پہلے کتاب پر لکھنے والے کے متعلق دیے گئے چند سطریں تو پڑھ لی ہوتیں۔آپ  کو کس نے بتایا کہ یہ علی گڑھ والے رشید احمد صدیقی کی لکھی ہوئی کتاب ہے ۔ ان کا تو انتقال ہوئے ایک زمانہ گزر چکا ہے۔ یہ تو میرے دوست رشید احمد صدیقی کی کتاب ہے جو میرے ساتھ یوکے اسلامک مشن لسٹر میں اب بھی کام کرتے ہیں۔( واضح رہے موصوف آج کل اقبال کا پاکستان نامی پروگرام میں اقبال پر لیکچر دیتے ہیں جس میں وہ ایک آدھ دفعہ کاغذ سے پڑھنے کے باوجود اقبال کے اشعار کو غلط کہتے ہوئے پائیں گئے)۔

 دوستو! یہ دو ایسے کئی واقعات ہیں جن سے زید احمد المعروف یوسف کذاب اور براسٹیک والے کی جہالت عیاں ہوتی ہے۔ لیکن چلیے آپ زید حامد اور ڈیوڈ آئک کے ویڈیوز دیکھ لیں اور خود فیصلہ کریں کہ جعل سازی کیا ہے اور دانشوری کیا؟

 

نوٹ:آپ ایسے کئی مزید ویڈیوز بھی سرچ کرسکتے ہیں۔  

زید حامد کی ویڈیو

 

 کی ویڈیو David Icke