Archive for نومبر 10th, 2009

Articles

لوکھنڈوالااِٹ اسلام آباد

In پاکستان on نومبر 10, 2009 منجانب ابو سعد

جنہوں نے انڈین فلم ’’شوٹ آوٹ اِٹ لوکھنڈوالا‘‘ دیکھی ہے وہ سمجھ گئے ہوں گے کہ عنوان کیا بتارہا ہے! شوٹ آوٹ اِٹ لوکھنڈ والا ممبئی پولیس کے ’انکاونٹر ‘پر بننے والی بولی ووڈ فلموں میں سے ایک ہے۔ مجھے نہیں پتا کہ آپ میں سے کتنوں نے یہ فلم دیکھی ہے لیکن لگتا ہے کہ اسلام آبادپولیس کے کرتادھرتاوں نے یہ فلم ضرور دیکھی ہوگی جب ہی تو اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے پہلے سے تھانے میں بند ایک دہشت پسند جن پر الزام ثابت نہیں ہوا تھا کو پولیس نے چیک پوسٹ پر لے جاکر اُڑادیا۔ انگریزی اخبار دی نیشن کے مطابق اسلام آباد پولیس خصوصا آئی جی پر دہشت گرد واقعات کو روکنے میں ناکامی کی صورت میں سخت دباو تھا اس لیے انہوں نے پہلے سے پولیس کسٹڈی میں بند ایک ملزم کا قربانی کا بکرا بنا کر اس کا جھوٹا انکاونٹر کرواکر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ انہوں اس دہشت گرد کو قتل کرکے گویا پورے اسلام آباد کو بچا لیا۔ لوکھنڈوالا اب کسی رہائشی کمپلیکس کا نام نہیں بلکہ پولیس انکاونٹر کا دوسرا نام بن چکا ہے۔ اللہ پہلےہمیں ایسے آئی جی پولیس اور ایسے حکمرانوں سے اپنے امان میں رکھے۔ بھارت اور امریکا سے جانوں کو خطرہ بعد کی بات ہے۔

Articles

نیو یارکر کی رپورٹ یا امریکی خواہشات

In پاکستان on نومبر 10, 2009 منجانب ابو سعد

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے۔ امریکا اور اس کے حواریوں نے اب تک پاکستان کی ایٹمی قوت کو تسلیم نہیں کیا چنانچہ پہلے ہی دن سے پاکستان پر طرح طرح سے دباﺅ ڈالا جارہا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ امریکی پالیسی اورمعیشت یہودیوں کے شکنجے میں ہے چنانچہ امریکی زعماءوہی کچھ کرنے پر مجبور ہیں جو یہودی ان سے کرانا چاہتے ہیں اور یہودیوں نے یہ گوارہ نہیں کیا کہ ایک مسلم ملک بھی ایٹمی طاقت بن سکے۔اوراب تو ایران بھی ایٹمی صلاحیت حاصل کررہا ہے جس سے اسرائیل خوف زدہ ہے۔ پورے خطہ عرب میں صرف اورصرف اسرائیل ایک ایٹمی طاقت ہے لیکن اس کی طرف سے امریکا اور اس کے حواریوں نے آنکھیں بندکررکھی ہیں۔ برعظیم میں پاکستان سے پہلے بھارت نے ایٹمی صلاحیت حاصل کی اور1974ءہی میں پوکھران میں ایٹمی دھماکا کرکے پاکستان کو دھمکی آمیز پیغام دے دیا تھا‘ لیکن اس پر کبھی کوئی پابندی نہیں لگی۔پاکستان نے تو بہت بعد میں ایٹمی دھماکے کیے اور وہ بھی بھارت کے جواب میں۔لیکن پاکستان کے دیرینہ ”دوست“ امریکا نے پاکستان پر پابندیاں عائد کردیں مگر پاکستان اپنے ایٹمی طاقت ہونے کا اعلان کرچکاتھا۔ اس کے بعد ہی سے امریکا مختلف حیلوں سے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اور طاقت کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جو امریکا اپنے تمام صلیبی حواریوں کو لے کر پاکستان کے پڑوس افغانستان میں اتر آیا ہے یہ بھی پاکستان کو نقصان پہنچانے اور اس کی ایٹمی تنصیبات پر قبضہ کرنے کے طویل المیعاد منصوبے کا حصہ ہے۔یہ تو سب کو نظر آرہا ہے کہ امریکا نے اپنی دہشت گردی کی جنگ پاکستان میں داخل کردی ہے اورکہا جارہا ہے کہ افغانستان سے زیادہ پاکستان خطرناک ہے۔تازہ ترین بیان برطانوی مسلح افواج کے سربراہ سرجوک اسٹریپ کا ہے کہ القاعدہ افغانستان میں نہیں بلکہ پاکستان کے نسبتاً ایک چھوٹے علاقہ میں منتقل ہوگئی ہے۔امریکا وبرطانیہ کو القاعدہ اورطالبان کبھی قبائلی علاقوں میں نظر آتے ہیں اور کبھی کوئٹہ میں۔ یہ محض بیانات اورقیاس آرائیاں نہیں ہیں بلکہ پاکستان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جارہی ہے اورالقاعدہ وطالبان کے بہانے آئندہ کسی بھی وقت بری فوجیں پاکستان میں داخل کی جاسکتی ہیں‘ فضائی حملے تو ہوہی رہے ہیں اورپاکستان کے حکمران دم سادھے بیٹھے ہیں۔زمینی فوج داخل ہوگئی تو شاید اس کے خلاف بھی پارلیمنٹ سے متفقہ قرار داد منظور کرانے کے سوا کچھ نہ کیا جائے۔ امریکی جریدے نیویارکر نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے حوالے سے جو رپورٹ شائع کی ہے وہ بے مقصد نہیں ہے۔پاکستان کی طرف سے اس رپورٹ کی سختی سے تردید کی گئی ہے لیکن جو کچھ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے وہ خالی ازعلت نہیں اور اس میں بین السطور پڑھنے اورسمجھنے کی ضرورت ہے‘ صرف تردید کافی نہیں ہے۔مذکورہ رپورٹ امریکا کے مشہور صحافی اوربرعظیم کے امور کا ماہر سمجھے جانے والے شخص سیمورہرش کی تیار کردہ ہے جس کے رابطے اہم شخصیات سے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے لیے پاکستان اورامریکا میں مذاکرات ہورہے ہیں اورایٹمی تنصیبات کو دہشت گردوں کے ہاتھوں کسی بھی خطرے کے پیش نظر چند گھنٹوں میں اپنی تحویل میں لینے کے لیے امریکی جوائنٹ اسپیشل آپریشن کمان کے دستے علاقے میں موجود ہیں جن کے پاس سیکورٹی پلان بھی موجود ہے۔یہ دستے فوری طور پر پاکستان پہنچ کر ایٹمی اسلحہ اپنے قبضہ میں لے سکتے ہیں۔رپورٹ میں یہ شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ سرگودھا ائیربیس پر ایف 16طیاروں کی موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ ایٹمی تنصیبات اس علاقہ میں موجود ہیں۔سیمورہرش کی باخبری کا اندازہ اس بات سے ہوجاتا ہے کہ ان کو اتنا بھی نہیں معلوم کہ ایف 16طیارے تو پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے سے پہلے بھی سرگودھا ائیربیس پر ہوتے تھے۔رپورٹ کا بیشتر حصہ تو اخباری اصطلاح میں”ٹیبل اسٹوری“ معلوم ہوتا ہے تاہم اس کا خطرناک ترین پہلو یہ انکشاف ہے کہ”گزشتہ گرمیوں میں ایک جھوٹی خبر یہ ملی کہ پاکستان کے 80سی100تک کے ایٹم بموں میں سے ایک غائب ہے جس پر دبئی میں موجود ایف بی آئی‘سی آئی اے‘ پینٹا گون اورانرجی ڈیپارٹمنٹ کی ایکشن ٹیم پاکستان پر حملے کے لیے تیار ہوگئی۔تاہم چار گھنٹے بعد یہ خبرغلط ثابت ہوئی تو ٹیم کو روانگی سے روک دیا گیا۔ ظاہر ہے کہ یہ تحقیق تو نہیں کی گئی ہوگی کہ یہ افواہ کن ذرائع سے پھیلائی گئی۔لیکن تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اگر اور کچھ دیر تک افواہ کی تردید نہ ہوتی تو کیا ہوتا۔اس سے زیادہ خطرناک یہ ہے کہ ایسی ہی کسی اورافواہ کی بنیاد پر پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر یلغارہوسکتی ہے۔یہ افواہ خود امریکی ذرائع بھی اڑاسکتے ہیں اورامریکا اس پرفوری عمل کرسکتا ہے۔کیونکہ دبئی میں تربیت یافتہ ایکشن ٹیم کی موجودگی ظاہر کررہی ہے کہ امریکا اس کے لیے تلا بیٹھا ہے۔نیویارک کی اس رپورٹ کے مطابق جنرل کیانی اور امریکی ایڈمرل مائیکل مولن میں ذاتی دوستی ہے اورروزانہ کی بنیاد پر باہم رابطے ہیں چنانچہ امریکا اورپاکستانی فوج میں یہ مذاکرات ہورہے ہیں کہ ایٹمی تنصیبات اوراسلحہ کو کوئی خطرہ درپیش ہو تو ماہرین پر مشتمل امریکی ٹیم کو حرکت میں آنے کی اجازت ہوگی اورامریکی دستے جوہری ہتھیاراپنے قبضے میں لے سکتے ہیں۔یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمان نے پاکستانی ایٹمی اسلحہ کی منتقلی کے لیے بھی منصوبہ بندی کرلی ہے‘ پاک فوج کو خصوصی فنڈز دیے جائیں گے‘ پاکستان نے ہتھیاروں کے مقامات اورکمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے بارے میں معلومات فراہم کردی ہیں۔ پاکستان کے دفترخارجہ نے اس رپورٹ کو بے بنیاد اورمن گھڑت قرار دیا ہے۔امریکی سفیراین ڈبلیو پیٹرسن نے بھی اس کی تردید کی ہے کہ امریکا پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی حفاظت کے لیے پاک فوج کو مدد فراہم کررہا ہے یا ایٹمی اثاثوں پر قبضہ کی خواہش رکھتا ہے۔امریکی سفیر کو تویہی کہنا چاہیے تھا لیکن پاکستان کے عوام امریکی خواہشات سے بخوبی واقف ہیں۔سیمورہرش کی رپورٹ ایک خواہش کی عکاسی ہی تو ہے۔ امریکی سفیر نے اس رپورٹ کو ایک الزام قرار دیا ہے۔ صحافتی آزادی کا نام لے کر امریکی انتظامیہ اس الزام تراشی پر نیویارکر یا سیمورہرش سے تو کوئی بازپرس نہیں کرے گی لیکن اہم سوال یہ ہے کہ دبئی میں اسپیشل ٹیم کیا کررہی ہے۔سوال تو یہ بھی ہے کہ پاکستان کے اندر بلیک واٹر‘ زی وغیرہ جیسی متعدد امریکی ایجنسیوں کے ہوتے ہوئے باہر سے کسی ٹیم کو بھیجنے کی ضرورت کیا ہے۔ امریکی تو کہوٹہ کے قریب ہی ڈیرہ ڈالے ہوئے ہیں۔