ایم کیو ایم ایک ’’ملک گیر‘‘ جماعت ہے جس کا ’’پیغام‘‘ جہاں جہاں پہنچتا ہے وہاں ایک انقلاب رونما ہوجاتا ہے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے جلسے اتنے بڑے نہیں ہوتے جتنے بڑے دکھائیں جاتے ہیں لیکن ہم ان لوگوں کی نیتوں کو شک کی نگاہ سے اس لیے دیکھتے ہیں کہ ایم کیو ایم ایک عوامی جماعت ہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا کرکے ’’جاگیردارں ‘‘اپنے نظام کی بقا کی ایک ناکام جدوجہد کر رہے ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ ایم کیو ایم پر اعتراض کرنے والے نائن زیرو کے اندر نصب جدید ترین مانیٹرنگ نظام کی طرف توجہ دلا کرکہتے ہیں کہ ایسے نظام کی بھلا ایک پارٹی کو کیا ضرورت؟ ایسی بہکی بہکی باتیں کرنے والے اب کہتے ہیں کہ سکردو میں عوام کا ٹھاٹے مارتا ہوا سمندر دکھانے والی تصویر دراصل اسی نائن زیرو کے اندر قائم میڈیا ونگ کی حسن کارکردگی ہے جس نے بلتستان میں الطاف بھائی کے خطاب کے لیے سننے والوں کی ’’صحیح ‘‘ عکاسی کی ہے۔ ایک کیفے پیالہ والے ( بلاگ کا نام ہے) نے اس پر ایک تحریر لکھی ہے جو ہم نے اپنے انگریزی بلاگ پر ہو بہو نقل کی لیکن ضروری سمجھا کہ ہمارے اردو بلاگرز ساتھی بھی اس اہم موضوع پر اظہار خیال کریں۔ واضح رہے کہ مذکورہ بلاگر نے اس تصویر کو چھاپنے والے اخبار ایکسپریس پر بھی سخت تنقید کی ہے۔ اس کے جواب میں ایکسپریس والے بچارے کہہ رہے ہوں گے( ہمارا گمان ہے ) کہ ایسا کون نہیں کرتا؟ آخر ہمیں ہی کیوں سنگل آوٹ کیا جارہا ہے؟