Articles

تمہاری موت کی خبر ملے گی جماعتی

In پاکستان on دسمبر 22, 2009 by ابو سعد Tagged:

 انصار عباسی نے طلبہ سیاست پیپلز پارٹی کی طلبہ تنظیم پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن (پی ایس ایف) کے پلیٹ فارم سے کی۔ نائن الیون کے بعد مسلمانوں کے خلاف صلیبی حملے اور پاکستان کے خلاف امریکی سازشوں نے جہاں دائیں بازوں اور نیوٹرل پاکستانیوں کو اس جنگ اور اس میں پاکستان کی شمولیت کا مخالف بنادیا وہاں بائیں بازوں سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی خاموش نہ رہ سکیں۔ ان لوگوں میں دو بڑے نام پاکستان پیپلز پارٹی کی طلبہ تنظیم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود اور دی نیو ز کے ایڈیٹر انوسٹی گیشن انصار عباسی بھی ہیں۔ انصارعباسی نے تو کچھ عرصے قبل جماعت اسلامی پر تنقید سے بھرے کچھ کالموں کا حوالہ دے کر سرخوں کو باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ وہ بے شک سرخہ نہیں رہے لیکن انہوں ’’جماعتی‘‘ بننے کی گناہ بھی نہیں کی۔ ’’جماعتی‘‘ کراچی والوں کی ایجاد ہے اور اتفاق سے انصار عباسی کو یہ دھمکی کراچی سے ہی ملی ہے۔ یہاں موضوع ’’جماعتی‘‘نہیں بلکہ انصار عباسی کو ملنے والی دھمکی ہے ۔ ’’جماعتی‘‘ کا ذکر ایک وضاحت کے لیے چھیڑا ہے۔

 ذیل میں خبر ملاحظہ کریں۔

 پیپلز پارٹی کے ناپسندیدہ صحافیوں کو خوفزدہ کرنے اوردھمکیاں دینے والے کم از کم ایک مصدقہ ذریعے کا بالآخر اس وقت سراغ لگا لیا گیا جب اسلام آباد کے سینئر صحافی انصار عباسی کو ایک ایس ایم ایس کے ذریعے دھمکی دی گئی، حکام نے ٹریس کیا تو معلوم ہوا کہ یہ کسی اور نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب کے بیٹے علی وہاب صدیقی کی طرف سے آئی تھی۔ علی وہاب نے دی نیوز سے گفتگو کے دوران موبائل نمبر 0333-2182500 اپنی ملکیت ہونے کا اعتراف کیا، جس کے ذریعے دی نیوز اسلام آباد کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن کو دھمکیاں دی گئی تھیں ، رنگے ہاتھوں پکڑے جانے پر وہاب نے کہا کہ وہ انصار عباسی کو بھیجے جانے والے اپنے پیغام پر قائم ہے اور ابتدا میں معافی مانگنے سے انکار کردیا، 18دسمبر 2009ء کو علی وہاب کے سیل نمبر سے انصار عباسی کو موصول ہونیوالے پیغام کے الفاظ یہ تھے ”مجھے اس روز کا انتظار ہے جب صرف تمہیں گولی لگنے یا تمہاری موت کی اچھی خبر ملے گی: جماعتی“۔ جب پیپلز پارٹی کی رہنما فوزیہ وہاب کو دھمکی آمیز پیغام اور انکے بیٹے کی خودسری اور بے باکی کے متعلق بتایا گیا کیونکہ انہیں بتایا گیا کہ حکام تصدیق کرچکے ہیں یہ ان کا بیٹا ہی تھا جس نے میسج بھیجے تھے تو فوزیہ وہاب نے معافی مانگ لی۔ جسکے بعد علی وہاب نے ایک میسج کے ذریعے معافی مانگ لی ،انصار عباسی کے مطابق مختلف لوگ انکے کام پر تنقید یا تحسین کیلئے پیغام بھیجتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ بعض اوقات ان میں گالیاں بھی ہوتی ہیں مگر انہوں نے کبھی اس کی پروا نہیں کی ۔”تاہم اس نمبر کے پیغامات خاص طور پر ایک ’میں’فائرنگ یا ہلاکت؟“ کے الفاظ نے بہت زیادہ ڈسٹرب کیا اور میں نے ایف آئی اے سائبر انویسٹی گیشن ونگ کوایک شکایت درج کرائی اور خود بھی تحقیقات شروع کی۔“ انصار عباسی نے کہا ”جب حکام نے تصدیق کی کہ یہ کوئی اور نہیں بلکہ حکمران پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات کا بیٹا تھا تو یہ جان کر مجھے دھچکا لگا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ”الیکٹرانک جرائم کے انسدادی آرڈینس 2009“ پر سختی سے عمل کرے گی۔انصار عباسی نے کہا کہ علی وہاب کی طرف سے بھیجے جانے والے پیغامات میں سے کچھ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف انتہائی توہین آمیز تھے۔ ایسے الفاظ استعمال کئے گئے جو تحریر بھی نہیں کئے جا سکتے۔ دی نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق انصار عباسی کی شکایت ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں سائبر کرائم انویسٹی گیشن کے سربراہ شاہد ندیم بلوچ کو فائل کی گئی، دی نیوز نے جب شاہد ندیم سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ انصار کی شکایت موصول ہوئی تھی یہ معلوم ہونے کے بعد کہ یہ کراچی کا نمبر ہے مذکورہ شکایت کراچی ایف آئی اے آفس کو ریفر کردی گئی جہاں ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میر زبیر اور ایڈیشنل ڈائریکٹر احسان اللہ اس کی قانون کے مطابق تفتیش کریں گے ۔ جب پوچھا گیا کہ اگر جرم ثابت ہوگیا تو قانون کے تحت سزا کیا ہوگی تو انہوں نے کہا کہ اگر الزامات ثابت ہو جائیں تو الیکٹرانک جرائم کے انسدادی آرڈیننس 2009ء کے تحت زیادہ سے زیادہ 7برس تک سزا ہو سکتی ہے۔ دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی وہاب نے کہا کہ اس کے سیل نمبر کی ملکیت طے کرنے سے متعلق کسی تحقیقات کی ضرورت نہیں کیونکہ انصار کو بھیجے جانے والے پیغامات میں سے 3میں انہوں نے اپنا پورا نام لکھا تھا۔ تاہم انصار نے علی کے بیان کی یہ کہتے ہوئے تردید کی کہ ان کے پاس علی کے پیغامات کا ایک ماہ کا ریکارڈ موجود ہے ‘نہ تو اس نے کبھی اپنا نام لکھا اور نہ شناخت کرائی۔ پہلی کال پر علی کا نقطہ نظر تھا کہ وہ انصار کو بھیجے گئے اپنے پیغام پر قائم ہے مگر انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس کے میسجز میں کوئی دھمکی نہیں تھی اور یہ ان کے جذبات تھے، ان کی والدہ فوزیہ وہاب نے اس نامہ نگارسے سکون سے بات کی اور خوفزدہ کرنے کے پیغامات کا معلوم ہونے پر معافی مانگی، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ فوزیہ وہاب نے معافی اس وقت مانگی جب انکے بیٹے کے ملوث ہونے کی تفصیلات اور شہادتیں سامنے آ چکی تھیں۔ بعد ازاں علی وہاب نے انصار عباسی کو ایک پیغام بھیجا جس میں ان کی والدہ کے وعدے کے مطابق معافی کے علاوہ انصار عباسی کیلئے کچھ مشورے بھی تھے۔ پیغام کا متن یہ ہے ”پیارے مسٹر انصار عباسی! مجھے یقین نہیں آتا کہ میرے الفاظ نے آپ کو تحقیقات کرانے پر مجبور کردیا کہ میں کون ہوں۔ آپ کی طرح میں بھی ایک محب وطن پاکستانی ہوں۔ تاہم نقطہ نظر آپ سے مختلف ہے۔ بہرحال اگر آپ نے خوف محسوس کیا تو میں تہہ دل سے معافی چاہتا ہوں۔ کیا مجھ جیسا آدمی خوفزدہ کرنیوالا ہوسکتا ہے میرا ذاتی فون کبھی استعمال نہیں ہوا ہوگا۔ میں کم از کم 3مواقع پر اپنا نام بتا چکا ہوں۔ یاد رکھیں! آپ کے قلم کی طاقت کو جانبدارنہیں ہونا چاہئے اور نہ ہماری عظیم قوم کی قیادت کیخلاف بد خواہی پیدا کرنی چاہئے، پاکستان میری دنیا ہے اور اسکی حفاظت کیلئے اپنا سب کچھ دے دوں گا۔ زندگی مختصر ہے اور ہمیں زندگی میں با معنی وژن رکھنا چاہئے۔اگر ایسا نہ ہو تو ہم ناپسندیدہ عناصر کے وژن کا حصہ بن جاتے ہیں ۔ میری خواہش ہے کہ آپ کو بھر پور اور صحت مند زندگی نصیب ہو : علی وہاب۔“

5 Responses to “تمہاری موت کی خبر ملے گی جماعتی”

  1. ansar abbasi kay sath acha mazaq hoa hay. 🙂

  2. اللہ نہ کرے سارے محبِ وطن علی وہاب صدیقی جیسے ہوں

  3. ابھی میری نظر پڑی ۔ میرا نام افتخار اجمل بھوپال ہے ۔ افتخار احمد بھوپال نہیں ہے ۔ درست کر لیجئے

  4. انصار عباسی کے علاوہ ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام کو بند کر کے بھی کافی ہتک کرنے کا پروگرام تھا۔ اور دلچسپ بات یہ کہ وہ بھی پیپلز اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے رکن رہے ہیں۔

    یہ تو انصار عباسی کی شرافت ہے ورنہ وہ چاہتے تو عدالت میں ہتک عزت کا دعوہ بھی کرسکتے تھے۔

  5. Iftikhar ajmal bhopaal naheen Iftikhar ajmal bhojpaal!:)

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Twitter picture

آپ اپنے Twitter اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

%d bloggers like this: