Archive for مارچ 5th, 2010

Articles

آ ئینہ تصویر۔ کوسووو میں ابھر آنے والی یہ قبریں کن کی ہیں

In پاکستان,حقوق انسانی,دہشت گردی on مارچ 5, 2010 منجانب ابو سعد

پاکستانیوں کو مبارک ہو کہ حکومتِ پاکستان نے نئی اسلامی ریاست کوسووو کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ جمعرات 6 مارچ کو سربیا کے وزیر خارجہ وک جیریمک نے سید بادشاہ یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی اور مسلم ریاست کوسووو کو تسلیم کرنے سے انکار کے فیصلے کو خوب سراہا۔ سراہنا بھی چاہیے۔ یہ بھی سربیا کی بڑی کامیابی ہے کہ مسلم دنیا کا ایک اہم اور واحد ایٹمی ملک پاکستان مقتولوں اور مظلوموں کے بجائے ظالموں اور قاتلوں کا ساتھ دے رہا ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ جب سرب دہشت گرد بوسنیا ہرزی گوینا اور کوسووو میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے تھے‘ بچوں کو سنگینوں پر اچھال رہے تھے اور مسلمان عورتوں کی عصمت دری کر رہے تھے‘ سید صاحب اس وقت جیل میں تھے اور شاید ان تک اخبارات بھی نہ پہنچ رہے ہوں۔ ورنہ اس دیدہ دلیری سے کوئی مسلمان کس طرح اپنے بھائیوں کے قاتلوں کا ساتھ دے سکتا ہے۔ امریکا کی بات اور ہے کہ اس کی دہشت حکمرانوں پر طاری ہے۔ سید صاحب ہاتھ ملانے کے بعد غور سے دیکھیے‘ کوسوو کے شہیدوں کا خون آپ کے ہاتھ پر بھی لگ گیا ہوگا۔
عجیب اتفاق ہے کہ جب پاکستان میں ایک بار پھر پیپلزپارٹی کو اقتدار دینے کا فیصلہ ہوا اور وزارت عظمیٰ کے لیے قرعہ فال سید یوسف رضا گیلانی کے نام نکلا‘ انہی دنوں کوسووو کے مسلمانوں کو قاتلوں کے چنگل سے نجات ملی۔ طویل خونریزی کے بعد فروری 2008ءمیں آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشہ پر ابھرا۔ سابق کمیونسٹ ملک یوگو سلاویہ کے ٹکڑے ہوئے تو سب سے طاقت ور ریاست سربیا نے آس پاس کی ریاستوں پر قبضہ کے لیے قتل و غارت گری کا بازار گرم کردیا اور مسلم اکثریتی علاقے بوسنیا اور کوسووو خاص طور پر نشانہ بنے۔ سربیا کی جارحیت کے دوران کم از کم 12 ہزار مسلمان مرد‘ عورتیں اور بچے شہید کیے گئے اور ایک لاکھ 30 ہزار گھروں کو جلایا گیا۔ نصف آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوئی۔ کوسووو کو تسلیم نہ کرنا اپنے شہید مسلمان بھائیوں کے خون سے غداری ہوگی لیکن پاکستانی حکمرانوں کو شاید تاریخ کا علم ہی نہیں‘ ہم عظیم مجاہد طارق بن زیاد اور ان کے جانثاروں کی توہین کرتے ہوئے ظالموں کے لیے ”بربریت“ کی اصطلاح بڑے شوق سے استعمال کرتے ہیں۔ حقیقت میں اس جگہ ”سربیت“ یا ”سربریت“ کا استعمال زیبا ہے۔ پاکستان نے کوسووو کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا لیکن اپریل 2009ءمیں سعودی عرب اس کی آزاد حیثیت تسلیم کرچکا ہے۔ دونوں میں سفارتی تعلقات قائم ہیں۔ دنیا کے 58 ممالک اسے تسلیم کرچکے ہیں۔ جی 8کے سات ممالک‘ یورپی یونین کے 27 میں سے 22 اور ناٹو کے 28 میںسے 25 ممالک بھی کوسووو کی آزادی کو تسلیم کرچکے ہیں۔ اسے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی رکنیت بھی مل چکی ہے۔ ابھی دو ماہ قبل ہی 9 دسمبر 2009ءکو برطانیہ میں متعین کوسوو کے جارج ڈی افیئر محمد حتمی نے اپیل کی تھی کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی کوسوو کو جلد باضابطہ طور پر تسلیم کرے‘ کوسووو کی اکثریت آبادی مسلمان ہے اور مسلم ممالک سے برادرانہ تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہے۔ ان کو نوید ہو کہ پاکستانی حکمران صفِ دشمناں میں کھڑے ہیں‘ شاید ابھی امریکا نے کوسووو کو تسلیم نہیں کیا ورنہ ہماری کیا مجال تھی۔ سرب وزیر خارجہ نے اسلام آباد میں اطلاع دی ہے کہ ہماری کوششوں سے پاکستان سمیت دنیا کے دو تہائی ممالک نے کوسووو کو تسلیم نہیں کیا۔ وزیراعظم پاکستان نے اتنا ہی پوچھ لیا ہوتا کہ کوسووو میں ابھر آنے والی یہ قبریں کن کی ہیں اور یہ ضعیف مسلمان خواتین اپنے بھائیوں‘ اپنے بیٹوں سے کیا کہہ رہی ہیں۔ لیکن ایسے کتبے لیے کھڑی خواتین تو اسلام آباد اور سری نگر میں بھی نظر آتی ہیں جو پوچھتی ہیں ”میں کس کے ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کروں؟“ سید صاحب ذرا اپنا ہاتھ غور سے دیکھیں۔
(بشکریہ جسارت میگزین ‘شمارہ 7تا13مارچ2010)