میں صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین شاہ کے صاحبزادے کے قتل پر کچھ لکھنا چاہ رہا تھا لیکن آج کے اُمت اخبار میں تیمور کا بنایا کارٹوں دیکھ کر میں نے سوچا کہ اس پر کیا لکھوں ساری بات تو کارٹون میں بتادی گئی ہے۔
پیر | منگل | بدھ | جمعرات | جمعہ | ہفتہ | اتوار |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | |||
5 | 6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 |
12 | 13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 |
19 | 20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 |
26 | 27 | 28 | 29 | 30 | 31 |
سبسکرائب
صفحات
ٹویٹ
Tweets by talkhabaحالیہ تبصرے
Top Rated
آرکائیوز
- دسمبر 2010
- نومبر 2010
- اکتوبر 2010
- ستمبر 2010
- اگست 2010
- جولائی 2010
- جون 2010
- اپریل 2010
- مارچ 2010
- فروری 2010
- جنوری 2010
- دسمبر 2009
- نومبر 2009
- اکتوبر 2009
- ستمبر 2009
- اگست 2009
Blogroll
- kashif Naseer
- قدیر احمد
- منظر نامہ
- میرا پاکستان
- نعمان کی ڈائری
- یاسر عمران مرزا
- کاشفیات
- ھیدرآبادی( بھارت)۔
- افتخار احمد بھوپال
- ابوشامل
- اردو بلاگز
- اردو سیارہ
- اردو سیارہ
- بدتمیز
- جلال نورزئی
Visitors
ڈو مور میاں (افتخار) صاحب
In فوج, پاکستان, دہشت گردی on جولائی 26, 2010 by ابو سعد Tagged: میاں افتخار حسین شاہ, پاکستان, امریکا, دہشت گردی، پختون, طالبان
4 Responses to “ڈو مور میاں (افتخار) صاحب”
جواب دیں جواب منسوخ کریں
View more by category: پاکستان (92), دہشت گردی (28), Uncategorized (13), فوج (13), حقوق انسانی (8), بین الاقوامی تعلقات (7), میڈیا (5), طالبان (3), مذہب (3), سوات (2). .
اتنی بڑی سزا
ہممم۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب چودہ اگست کو جشن آزادی بھی منائیں گے؟
کارٹون خیال افروز ھے۔
کیا کوئی بتا سکتا ھے کہ ہماری پیاری وزارتِ خارجہ نے یہ جو اچانک چارسو امریکی فوجیوں کا پاکستان کا ایک ایک سال کا ملٹی پل انٹریز ویزا منظور کیا ہے ۔ آخر اسکے پیچھے کیا حکمت عملی ہے۔؟ جبکہ اس پہلے گنے چنے امریکی فوجی عہدیداروں کو غالبا دو ھفتے کا سنگل انٹری ویزا دیا جاتا تھا ۔مگر ذمہ دار ذرائع کے مطابق
پاکستان میں بلیک واٹر کی مبینہ موجودگی اور اسکی کاروائیوں کے نتیجے میں پاکستان نے نے امریکی فوجیوں کو ویزے دینے کی کاروائی انتہائی سست کردی تھی۔ جبکہ امریکہ نے اعلانیہ بیانات دئیے کہ پاکستان کو مزید امداد اس صورت میں دی جائے گی جب انکے فوجیوں کو ویزے انتہائی سرعت سے اور امریکی حکومت کی خواہش اور تعداد کے مطابق نہیں دئیے جاتے۔ یہ معاملہ سال بھر سے زائد کھٹائی میں پڑا رہا ۔ حتٰی کہ امریکہ نے اپنے فوجی پاکستان بجھوانے کے لئیے پاکستان پہ دباؤ بڑھانے کے لئیے پاکستان کے کئی سفرتکاروں سمیت اعلٰی عہدیداروں کو ویزے دینے سے لیت لعل سے کام لیا اور جن سفارتکاروں ویزے دئیے گئے انھیں نہائت سست رفتاری سے طیزے ملے۔ ذرائع اور اخباری اطلاعات کے مطابق ہیلری کلنٹن اور پاکستان کے لئیے خصوصی امریکی وائسرائے مائک مولن کی پاکستان آمد پہ پاکستان حکومت پہ دباؤ اسقدر بڑھایا گیا کہ پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزیر خارجہ کی نگرانی میں ایک خصوصی اجلاس کیا گیا ۔ جس میں پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے عہدیداروں نے بھی شرکت کی ۔ اور چارسو امریکی فوجیوں کو ایک سال کے ملٹی پل ویزوں کے اجراء کا فیصلہ کیا گیا ۔
سوال یہ اٹھتا ہے ، امریکہ اپنے چارسو فوجیوں کو پاکستان کیوں بجھوانا چاھتا ہے جبکہ مقامی یعنی پاکستانی حکومت اس پہ اپنی ناپسندیدگی کا اظہار تقریبا ڈیڑھ سال سے کرتی آرہی ہے۔ آخر وہ کس حیثیت میں اور کونسی ذمہ داریاں بنھانے پاکستان آئیں گے۔ پاکستان میں انکے عزائم کیا ہیں اور وہ مبینہ عزائم کیا پاکستان کے قومی مفاد کے خلاف نہیں ہونگے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے اجلاس میں پاکستانی خفیہ اداروں کی شرکت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ چار سو امریکی فوجی پاکستان خیر اسگالی کے دوررے پہ ایک ایک سال کے ملٹی پل ویزوں پہ رہنے کے لئیے نہیں آرہے بلکہ انکے عزائم ٹھیک نہیں۔ آخر امریکی حکومت کو انھیں پاکستان بیجھنے کی کیوں اسقدر شدت کی ضرورت ہے کہ انکے انتہائی سنئیر عہدیداران کو خصوصی دلچسپی سے پاکستانی حکومت پہ دباؤ بڑھانا پڑا۔ ان چار سو امریکیوں کو خدا جانے کتنے مقامی زرخرید غداروں کی معاونت حاصل ہوگی
کچھ تو وجہ ہوگی جو اچانک ویزے جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اور یہ "وجہ” یا "وجوہات” کب تک پاکستان پہ مسلط رہیں گی کہ ہم پاکستانی مفاد کے برعکس امریکی مفاد کے حق میں فیصلے کرتے رہیں گے۔ کیا پاکستان میں قومی عزت نفس اور اقتدار اعلٰی نام کی چیز کا وجود ختم ہوچکا ہے؟۔
کیا مندرجہ بالا کارٹون اس افسوسناک حقیقت کی طرف اشارہ تو نہیں۔ کہ ہماری زمین پہ بھی ہمیں بلیک میل کرنے کے ہتکھنڈے جاری ہوچکے۔
کچھ بھی کہیں ، امریکہ کو جتنی بھی لعنت ملامت کر لیں آخر کو غلطی اپنی ہی نکلے گی ۔ پنجابی زبان میں ایک مثال ہے کہ "اپنے گھر کی مرغی اچھی ہو تو دوسرے کے گھر جا کر انڈہ ہی کیوں دے؟”
وسلام