Articles

ہلاک ہونے والوں میں سے قاتل کون تھا؟ایم کیو ایم کے دہشت گردوں سے سوال

In دہشت گردی on اگست 4, 2010 by ابو سعد Tagged:

ریاض سہیل‘بی بی سی اردو کراچی
کراچی کے بارے میں حکومت کی جانب سے کئی فیصلے ہوئے جن میں سے کسی پر بھی عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آتا۔ کراچی میں پر تشدد واقعات، ہنگامہ آرائی اور خوف و ہراس میں غروب ہونے والا سورج منگل کو اسی ماحول میں طلوع ہوا۔ صبح کو تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز بند رہے اور سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ کے ساتھ نجی گاڑیاں بھی نہ ہونے کے برابر رہیں۔
ماہ رمضان کی آمد اور سکولوں کی موسم گرما کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد گزشتہ روز بازاروں اور مارکیٹوں میں گہماگہمی تھی۔ مگر آج ہر جگہ ویرانی نظر آئی۔ شہر کے دل کے نام سے پہچانے جانے والے علاقے ایمپریس مارکیٹ میں کچھ پریشان تو کچھ خوفزدہ دکانداروں سے ملاقات ہوئی۔
ان دکانداروں کا کہنا تھا کہ اچانک دو تین لڑکے آتے ہیں اور فائرنگ کر کے چلے جاتے ہیں حالانکہ ان کی دکانیں پہلے سے بند ہیں۔
ان میں اکثر ریڑھی لگانے اور مزدوری کرنے والے تھے جن کو یہ فکر تھی کہ اگر یہ صورتحال جاری رہی تو ان کا گذارہ کیسے ہوگا۔
پاکستان کے دیگر علاقوں میں اقتصادی سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کراچی شہر کا رخ کرتی ہے۔ جس وجہ سے اس شہر کی آبادی غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پونے دو کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔ اس میں چالیس لاکھ پشتون بھی شامل ہیں۔
دو بندر گاہوں کے ساتھ مرکزی بینک، کئی ملکی اور غیر ملکی مالیاتی اداروں اور کمپنیوں کے ہیڈ آفیس یہاں موجود ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملکی خزانے میں ساٹھ فیصد آمدن اسی شہر سے جاتی ہے۔
لانڈھی میں ایک پیٹرول پمپ کو جلانے کے بعد مرکزی شہر کے تمام پیٹرول پمپ اور سی این جی اسٹیشن قناطیں لگا کر بند کردیئے گئے تھے جس کے باعث نجی گاڑیوں کے مالکان اور ٹیکسی ڈرائیوروں کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
زینب مارکیٹ کے قریب ایک پریشان حال ٹیکسی ڈرائیور نے بتایا کہ پورا شہر بند اور سواری نایاب ہے۔ میں نے ان سے کہا کہ ان حالات میں وہ کیوں گھر سے نکلے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ خوف انہیں بھی آتا ہے مگر کیا کریں پیٹ کے لیے تو نکلنا پڑتا ہے۔
پچھلے ہفتے شہر میں پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کے بعد یکم جنوری سے جولائی تک ہلاکتوں کی جوڈیشل انکوائری، شہر کو اسلحے سے پاک کرنے کے لیے سفارشات کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دینے اور رینجرز کا گشت بڑھانے اور چوکیاں قائم کرنے جیسے کئی فیصلے ہوئے جن میں سے کسی پر بھی عملدرآمد ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔
رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر، ان کے محافظ اور عوامی نیشنل پارٹی کے دو کارکنوں کے علاوہ ہلاک ہونے والے کون ہیں؟ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ عام لوگ تھے۔ اس سے قبل بھی دو ہزار سات سے لے کر گزشتہ ہفتے تک ان پرتشدد واقعات کا نشانہ عام لوگ ہی بنے جن کے مقدمات اور تفتیش نامعلوم وجوہات کے بنا پر بند کر دی گئی۔
شام کو ایک ایس ایم ایس آیا ہے جس میں پوچھا گیا کہ ہلاک آخر ہلاک ہونے والے پچاس افراد میں سے رکن صوبائی اسمبلی کا قاتل کون تھا؟

28 Responses to “ہلاک ہونے والوں میں سے قاتل کون تھا؟ایم کیو ایم کے دہشت گردوں سے سوال”

  1. یہ سوال ایم کیو ایم کے نہیں خیبر پختون خواہ کے دہشت گردوں سے کیا جارہا ہے ایم کیو ایم کے لوگ توکراچی کے پٹھانون کے ساتھ مل جل کر رہ رہے ہیں مگر تمھاری آنکھیں اس تحریر کو پڑھتے ہوئے بھی تّصب کا شہتیر اپنی آنکھ سے نکال نہ سکیں،
    ذرا کمانڈنٹ ایف سی صفوت غیور کے قاتلوں کی بھی نشندہی کردو ؟؟؟؟؟؟؟؟

  2. جب تک کراچی میں تم جیسے کراچی کے دشمن موجود رہیں گے یہاں کبھی امن نہیں ہوگا!!
    تم لوگ نہ اپنے علاقوں میں سکون سے رہتے ہو نہ کراچی والوں کا سکون سے رہنے دیتے ہو

  3. تمھارے خبث باطن کا نادازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تم نے اس مضمون مین سے وہ جملے حزف کر دیئے ہیں جس میں مضمون نگار نے کراچی مین کرکٹ کھیلتے پٹھان اور اردو بولنے والے لڑکوں سے سوال جواب کیئے تھے!
    اب بھی لوگوں کو کراچی کے دشمنوں کی سمجھ نہ آئے تو بس ان کی عقلوں پر ماتم ہی کیا جاسکتا ہے!!!

    http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2010/08/100803_karachi_situationer.shtml
    عام تعطیل کے ماحول میں شہر کی کئی سڑکوں پر بچے اور بڑے کرکٹ کھیلتے ہوئے نظر آئے۔ ایک جگہ رک کر میں ان نوجوانوں سے سوال کیا کہ آج دکانیں کیوں بند ہیں تو ان میں سے ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سوگ میں دکانیں بند رکھی ہوئی ہیں اور متحدہ کا ساتھ دیا ہے۔

    میں نے ان سے پوچھا کہ شہر میں ہلاکتیں کون کرا رہا ہے تو ان کا خیال تھا کہ اس میں ایجنسیاں ملوث ہوسکتی ہیں کیونکہ ہمیشہ کوئی تیسری قوت آ کر یہ کرتی ہے۔ جب کہ اس نوجوان کے ایک اور ساتھی کا کہنا تھا کہ یہ پورا ٹیم ورک نظر آتا ہے کیونکہ کراچی کے ساتھ حیدرآباد میں بھی ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے۔

    میں نے ان سے پوچھا کہ شہر میں ہلاکتیں کون کرا رہا ہے تو ان کا خیال تھا کہ اس میں ایجنسیاں ملوث ہوسکتی ہیں کیونکہ ہمیشہ کوئی تیسری قوت آ کر یہ کرتی ہے۔ جب کہ اس نوجوان کے ایک اور ساتھی کا کہنا تھا کہ یہ پورا ٹیم ورک نظر آتا ہے کیونکہ کراچی کے ساتھ حیدرآباد میں بھی ہنگامہ آرائی ہو رہی ہے۔ان نوجوانوں کے ساتھ موجود دو لڑکوں کی طرف میں نے اشارہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کون ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ یہ پشتون ہیں اور ہمارے بھائی ہیں۔ جب میں نے ان پشتون نوجوانوں سے بات کرنا چاہی تو انہوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔

  4. اس ہرفن مولا مجسم تعصب تبصرہ کرنے والے سے کوئی پوچھے کہ پاکستانی طالبان تو ٢٠٠٦ء ميں نظر آئے ۔ ٨ اگست ١٩٨٦ء کو نشتر پارک ميں کس نے اپنی آمد اور طاقت کا مظاہرہ کرنے کيلئےبے تحاشحہوئی فائرنگ کی تھی ؟٣١ اکتوبر ١٩٨٦ء کو ١٢ آدمی کس نے ہلاک کئے تھے ٢٥ ويگنيں رکشے موٹر سائيل ۔ ٤ گھر اور ٨ دکانيں کس نے جلائی تھيں ؟ کيا اسی دن صبح الطاف حسين نے تقرير کرے ہوئے نہيں کہا تھا ” پہلے ہم نے آزادی کيلئے جنگ کی اور اب جبکہ آزادی مل گئی ہے مل کيا ہے اب ہم اپنے لئے ملک کی تلاش ميں ہيں” ؟
    يہ آغاز تھا اس کے بعد آج تک الطاف حسين کے چيلے قتل اور جلاؤ گھيرا دھمکاؤ کرتے چلے آ رہے ہيں

  5. کراچی کے حالات خراب کرنے میں پنجابی طالبان ملوث ھے

  6. افتخار بھائی ان خبیثوں کو بھونکنے دیں۔ اللہ فیصلہ کرنے والا ہے۔ وہی ان سے ان غریبوں کا بدلہ لے جو بلا وجہ متحدہ کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل ہوئے۔

  7. ابو جہل آپ سہئ کہتے ھو ،،ؤڈا شکریہ

  8. آپ نے BBC اردو کے مضمون میں سے کچھ جملے جان بوجھ کو حذف کر دیئے ہیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے پوسٹ کے “اصلی“ مآخذ میں تحریر کردہ الفاظ کو کاٹ چھانٹ کر پیش کرنا آپ کی علم بدیانتی اور تعصب کو واضح ظاہر کر رہاہے۔

  9. عبداللہ
    اور دیانت کے درس دینے والے ان کے بھائی فرحان دانش کی خدمت میں عرض کہ مجھے یہ اختیار حاصل ہے کہ میں کیا شائع کروں اور کیا نہ کروں۔ میں نے اگر کچھ حصہ حزف کیا ہے تو بی بی سی کے اصل کا لنک بھی دیا ہے۔ ریاض سہیل کراچی میں رہتے ہیں اس لیے ان کو جان کی بھی فکر ہے۔
    کچھ باتوں کے لیے بی بی سی کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں۔ دو دن سے کراچی میں ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے غنڈوں نے اہل کراچی کا یرغمال بنایاہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔
    بددیانتی تو یہ کہ نائن زیرو میں بیٹھے دیانت کا لیکچر کرنے والے افتخار بھائی کے نام سے تبصرے کررہے ہیں۔ پہلا تبصرہ افتخار بھائی کا ہے جبکہ باقی دو تبصرے
    uzkhan@yahoo.com
    کے ای میل ایڈریس سے کیے گئے ہیں۔ منافقین اور دہشت گردوں کی جماعت ایم کیو ایم کے کارندوں سے گزارش ہے کہ کچھ عقل کا بھی استعمال کرلیا کریں تاکہ ان کو خفت نہ اٹھانی پڑے۔

  10. متحدہ کی دہشت گردی سے 44 پختون اور 5 پنجابی ہلاک ہوئے، روزنامہ امت

  11. دہشت گردوں نے مزید 22 افراد مار دئیے، متحدہ دہشت گرد دوسرے روز بھی دندناتے رہے

  12. دل پر مت لو بھائی جان۔ تبصرے کی آئی پی چیک کرلیا کرو پتہ چل جائے گا کون کہاں بیھٹا ہوا ہے۔ اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ میں کراچی میں نہیں رہتا۔
    میرے پاس افتخار اجمل بھوپال انکل کی آئی پی 91.72.158.223 شو ہوتی ہے ۔عبد اللہ کی آئی پی 212.100.212.214 آتی ہے اور جو صاحب افتخار انکل کے نام سے فیک تبصرے کرتے ہیں ان کی آئی پی 211.119.255.20 ہے۔ میری آئی پی خود چیک کرلو

  13. یہ ویب سائٹ ہے
    http://www.ip-adress.com/ip_tracer
    میں جھوٹے تبصرے اسی سائٹ سے پکڑتاہوتا ہے اسی کی مثال یہاں دیکھ لو
    http://farhandanish.wordpress.pk/?p=960

  14. 😕 😕

  15. تبصرہ نمبر 5 اور 7 ميں نے نہيں لکھے انہيں مکمل حذف ک ديجئے

  16. ضياء الحسن خان صاحب
    گستاخی معاف ۔آپ تاريخ کا مطالعہ کيجئے يا بادام کھايا کيجئے تاکہ آپ کی يادداشت درست ہو ۔ جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ شريف برادران نے نہيں لگايا تھا بلکہ گجرات کے چوہدريوں نے لگايا تھا ۔ آپ لوگ دوسروں کو تعصب اور بُغز کا طعنہ ديتے رہتے ہيں مگر اپنے عمل اور گفتار پر نظر ڈالنے سے قاصر ہيں ۔
    ميں نے آپ کے بلاگ پر نظر ڈالی ہے جہاں آپ نے اللہ کے رسول کے حکم کا ذکر کيا ہے کہ رمضان ميں نيکی کا کئی گنا اجر ہے ۔ اللہ کے رسول کا يہ فرمان بھی ياد رکھيئے کہ کسی کے جھوٹا ہونے کيلئے اتنا ہی کافی ہے کہ ايک بات سُنے اور بغير تصديق کے آگے بيان کر دے

    • Main is Baat pay Oth Uthanay kay LIya Taiyar houn kay Opar meray Name say kiya gaya howa Tabsra main Zia-ul-Hassan Khan s/o Iftekhar Ul Hassan Khan nay nahi kiya…………… Koi meray name say Jhotay tabsray kar raha hay……. aur main too Kahta bhi aur Yaqeen bhi karta houn kay………. Jiss nay Asbiyat pay jan de ya Lee Woo Hum main say nahi hoo sakta…. Iftekhar sahib main unlogoun main say nahi houn joo app samajh rahay hain………

      • یارو، یہ ایک ہی ____ ہے جو مختلف لوگوں کے نام اور ای میل کو استعمال کرکے الٹے سیدھے تبصرے کرتا ہے۔ شاید بھائی لوگو کے پے رول پہ ہے۔ اس کی آئی پی، چیک کریں، یہ یقینا کوریا کا ہوگا۔

  17. بھائی لوگ، پچھلے کئی دنوں سے خوب سرگرم ہیں۔ شاید لندن سے احکامات موصول ہوگئے ہیں کہ جھوٹ کی مشین اسٹارٹ کردو۔۔۔۔

    یارو، کراچی میں رہنے والا ایک بچہ بھی جانتا ہے کہ یہ سب کچھ کون کررہا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ 70 سے زائد افراد کی ہلاکت، 200 سے زائد زخمی، 25 سے زائد کاریں، 15 سے زائد بسیں، 11 رکشہ، 10 موٹر سئکل، 10 ہوٹل، اور 20 دکانوں کو جلانے کے بعد الطاف بھائی نے اپنا کیس اللہ کی عدالت میں پیش کردیا ہے۔ سبحان اللہ۔۔۔۔

  18. slam
    I think we all know who is responsible for karachi situation.
    But we cant do anything
    Now new power player has come in karachi ANP
    situyation will be changed.
    http://arifpk.wordpress.com

  19. اوپر دیئے ہوئےفرحان دانش کی پوسٹ کے لنک کو کلک کیاجائے تو اصل قاتلوں کا پتہ چل جائے گا!

  20. آج کا کامران خان کا پروگرام بھی بہت سے حقائق سے پردہ اٹھا رہا تھا ،
    فہیم صدیقی کا کہنا تھا کہ کراچی کو 80 کی دہائی کی طرف دھکیلا جارہا ہے اور سپاہ صحابہ ،لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان کے بڑے بڑے دہشتگرد کراچی جیل میں موجود ہیں اور ان دہشت گردوں کو سینٹرل جیل میں موبائل سمیت ہر طرح کی سہولت حاصل ہے، وہ وہاں سے بیٹھ کر اپنے دہشت گردوں سے رابطہ رکھتے ہیں اور قتل و غارت گری کی پلاننگ کرتے ہیں،اس کے علاوہ انہون نے ذوا لفقار مرزا اور رحمان ملک کی پریس کانفرنس کا بھانڈا بھی پھوڑا ،جس میں انہوں نے پولس کی کارکردگی کی تعریف کی تھی ،فہیم صدیقی نےصاف صاف کہا کہ ان ہنگامون میں کراچی پولس کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آئی پولس ہمیشہ کی طرح موقع سےغائب رہی اور بعد میں خانہ پری کے لیئے لوگ گرفتار کیئے گئے،کامران خان کے سوال پر کہ کیا ان گرفتار لوگوں میں سے کسی کے خلاف قتل و غارت گری کا مقدمہ بھی درج ہوا ہے ،بتایا کہ نہیں ان پر صرف معمولی لوٹ مار اور جلاؤ گیھراؤ کے مقدمے درج کیئے گئے ہیں یوں زوالفقار مرزا کے اس جھوٹ کا بھانڈا بھی پھوٹ گیا کہ ہم نے سات آٹھ بڑے دہشت گردگرفتار کیئے ہیں اگر بڑے دہشت گردگرفتار ہوئے ہیں تو ان کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے مقدمات کیوں درج نہیں کیئے گئے؟؟؟؟
    کراچی کے سب سے بڑے دشمن یہاں قانون نافز کرنے والے ادارے ہی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ ان سب کے ضمیر مرچکے ہیں اسی لیئے یہ مالی مفادات اور لسانی تعصب میں دہشتگردوں کا ساتھ دینےسے ہمیشہ کی طرح باز نہیں آرہے(چند ایک کو چھوڑ کر)
    کامران خان اس سے پہلے بھی اپنے پروگرام میں بتا چکے ہیں کہ ہر ہنگامے کے بعد پولس کا کردار یہی ہوتا ہے،اور رینجرز بھی ان کے رنگ میں ہی رنگے ہوئے لگتے ہیں!!!!!
    کراچی کے وسائل کا ایک بہت بڑا حصہ رینجرز کے پیٹ میں جارہا ہے مگر ان کی موجودگی کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا،
    کیوں کراچی میں کراچی کے لوگوں پر مشتمل پولس فورس نہیں بنائی جاتی اور رینجرز پر خرچ کرنے کے بجائے پولس کی تعداد میں اضافہ کیوں نہیں کیا جاتا؟؟؟
    ایک دل جلے نےمیرے اس سوال کا جواب یوں دیا کہ آپ بھی بڑے بے وقوف ہیں کبھی مقبوضہ علاقوں میں بھی وہاں کے لوگوں پر مشتمل فورس تعینات کی جاتی ہے؟؟؟؟؟؟؟
    یہ سوال بہت سارے سوالوں کو جنم دیتا ہے!

جواب دیں

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

آپ اپنے WordPress.com اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Facebook photo

آپ اپنے Facebook اکاؤنٹ کے ذریعے تبصرہ کر رہے ہیں۔ لاگ آؤٹ /  تبدیل کریں )

Connecting to %s

%d bloggers like this: