پیر | منگل | بدھ | جمعرات | جمعہ | ہفتہ | اتوار |
---|---|---|---|---|---|---|
1 | 2 | 3 | 4 | 5 | ||
6 | 7 | 8 | 9 | 10 | 11 | 12 |
13 | 14 | 15 | 16 | 17 | 18 | 19 |
20 | 21 | 22 | 23 | 24 | 25 | 26 |
27 | 28 | 29 | 30 |
سبسکرائب
صفحات
ٹویٹ
Tweets by talkhabaحالیہ تبصرے
- سعودی فرمان رواشاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کےنام کھلا خط
- ایم کیو ایم قادیانی وٹہ سٹہ ؛ الطاف حسین کا انٹرویو
Top Rated
آرکائیوز
- دسمبر 2010
- نومبر 2010
- اکتوبر 2010
- ستمبر 2010
- اگست 2010
- جولائی 2010
- جون 2010
- اپریل 2010
- مارچ 2010
- فروری 2010
- جنوری 2010
- دسمبر 2009
- نومبر 2009
- اکتوبر 2009
- ستمبر 2009
- اگست 2009
Blogroll
- kashif Naseer
- قدیر احمد
- منظر نامہ
- میرا پاکستان
- نعمان کی ڈائری
- یاسر عمران مرزا
- کاشفیات
- ھیدرآبادی( بھارت)۔
- افتخار احمد بھوپال
- ابوشامل
- اردو بلاگز
- اردو سیارہ
- اردو سیارہ
- بدتمیز
- جلال نورزئی
Visitors
برطانوی گاندھی (بھائی)۔
In پاکستان on ستمبر 4, 2010 by ابو سعد Tagged: الطاف بھائی خودساختہ جلاوطنی والے
15 Responses to “برطانوی گاندھی (بھائی)۔”
جواب دیں جواب منسوخ کریں
View more by category: پاکستان (92), دہشت گردی (28), Uncategorized (13), فوج (13), حقوق انسانی (8), بین الاقوامی تعلقات (7), میڈیا (5), طالبان (3), مذہب (3), سوات (2). .
ابو سعد انکی گوپیاںاور بکریاں کہاں ہیں
توارش !
آپ بھائی کے ہاتھ میں بندوق کو غلطی سے چھڑی سمجھھ بیٹھے ہیں۔
اچھا میں تو میک سمجھا تھا مگر انکے ہاتھ میں ڈگڈگی زیادہ خوش نما اور مناسب لگے گی
دھوتی میں دیوار پر چڑھنا فحاشی ہے۔
آہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔بے چارے کااسی فیصد میں شمار ہو تا ھے۔
خوامخواہ بھائی یہ اندر کی بات آپ کو کس نے بتائی؟
مجھے کیوں لگتا ہے کے آپ نے نیچے ایک بڑا سا پنکھا رکھکر فل سپیڈ سے چلا دینا ہے
انقلاب لانے کیلئے سسٹم سے لڑنا پڑتا ہے سسٹم کی داشتہ بن کر انقلاب نہیں آتے
Thank you so much for this arleitc, it saved me time!
ha ha ha ha ha ha ha
Altaff bhai khood ko ghandhi nahi arastoo samjhtey hain
Altaf uncle bhe ilme daryaoo ke aik shakh hain
testing 123
کبھی کبھی اپنے گریبانوں میں بھی جھانک لینا چاہیئے!
امدادی اشیاء بازاروں میں بکتی ہوئی
Großansicht des Bildes mit der Bildunterschrift: امداد کے منتظر سیلاب سے متاثرہ بچے.سیلاب سے تباہ حال ملک پاکستان میں اس وقت بدعنوانی اورسیلاب زدگان کی امداد کے لئے دی گئی اشیاء کے فروخت سے ریلیف کے کاموں کو بہت زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔
خیبر پختون خوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور کے بازاروں میں آٹے کی تھیلیاں، پکانے کے تیل کے ٹن پیکس وغیرہ بک رہے ہیں اور ان پر ورلڈ فوڈ پروگرام اور USAID جیسی بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے لیبلز لگے ہوئے ہیں۔ پشاور کے ایک علاقے گور منڈی کے ایک دکاندار عبدل غفور نے کہا کہ انہوں نے یہ اشیاء متاثرین سے خریدی ہیں۔ متاثرین ان اشیاء کو بیچ کر ان پیسوں سے اپنی ضرورت کی دیگر چیزیں خرید رہے ہیں جو ان کے لئے زیادہ اہم ہیں۔ ایک دوسرے دکاندار رحیم اللہ خان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ حکومتی اہلکاروں کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ متاثرین امدادی اشیاء کے سپلائی سے لدے ٹرک یہاں تک نہیں لا سکتے۔
Bildunterschrift: Großansicht des Bildes mit der Bildunterschrift: ورلڈ فوڈ پروگرام ے تحت دنیا کے بحران زدہ علاقوں میں امداد پہنچائی جاتی ہے
خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک رپورٹر کے مطابق اُس نے خود دیکھا کہ امدادی اشیاء سے لدا ایک ٹرک ایک مارکیٹ پہنچا جہاں امدادی سامان اتارا گیا جن پر لکھا تھا ’ ریلیف اشیاء برائے سیلاب متاثرین منجانب اسلامک ریلیف‘۔ ان اشیاء کو نارمل قیمتوں سے کم میں بیچا گیا۔ آٹے کا کاروبار کرنے والے ایک بیوپاری نے کہا ’50 کلوگرام کے آٹے کی ایک تھیلی پر 300 پاکستانی روپے کی بچت کی جا سکتی ہے۔ گاہکوں کے لئے یہ ایک اچھا موقع ہے۔ انہیں اچھی کوالٹی کی چیز کم قیمت میں میسر ہے تو وہ اسے ضرور خریدیں گے‘۔
حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کر رہے رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ انتظامیہ کے ایک سرکاری اہلکار سراج احمد نے بتایا کہ دوایسی دکانیں جہاں چوری کی امدادی اشیاء پائی گئیں مال پر چھاپے مارے کر انہیں سِیل کر دیا گیا ہے اور دو افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔ انہیں نے کہا کہ اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھنے کےلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تاہم انہوں نے واضح طور پر کہا ’ کہ یہ افسوسناک بات ہے تاہم یہ سب کچھ ہو رہا ہے‘۔
Bildunterschrift: جو سیلاب کی لہروں نے چھوڑ دیا وہ چور اور ڈاکو لے جا رہے ہیں
اُدھر جنوبی پنجاب کے دیہاتیوں نے شکایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے علاقوں کے باہر آباد مقامی لوگ سیلاب زدہ علاقوں کے ویران گھروں کی اشیاء چرا کر لے جا رہے ہیں۔ محمود کوٹ نامی ایک دیہات کے رہنے والے ستائیس سالہ رعنا فرمان اللہ کا کہنا ہے کہ اُس کے گاؤں میں کشتیوں کے ذریعے ڈاکو داخل ہوئے اور گاؤں والوں کو لوٹ کر چلے گئے۔ رعنا کا کہنا تھا’ وہ سب کچھ لے گئے۔ تمام قیمتی اشیاء۔ انہوں نے واشنگ مشین، پیڈسٹل فین، ریفریجریٹرز، گھریلو استعمال کی الیکٹرونک مصنوعات اور زیورات چرا لئے‘۔
دریائے سندھ کے شمال مشرقی ساحلی علاقے میں واقعے بھکر نامی ایک قصبے کے مچھیروں نے اپنی کشتیوں میں سے انجن اور دیگر قیمتی سامان ہٹا دئے ہیں۔ انہیں ڈر ہے کہ ان کی یہ کُل کائنات بھی کہیں لُٹ نہ جائے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عصمت جبیں
http://www.dw-world.de/dw/article/0,,5975024,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf
برطانوی گاندھی۔ ہمممم۔۔۔۔۔
حالانکہ جب بھائی دیدے گھما گھما کر اور گردن ہلا ہلا کر بولتے ہیں تو کچھ اور ہی لگتے ہیں۔۔۔
سمجھ تو تسی گئے ہوگے۔۔۔
😆 😆 😆 😆 😆
aپاکستان کے مزید لٹیروں پر بھی کچھ روشنی ڈالیئے
نہ جی انکو صرف ایم کیو ایم اور کراچی کو برا بھلا کہنے کی تنخواہ ملتی ہے!!!!!