Articles

میرے شہر کے بچوں کے ہاتھ میں بندوق آگئی

In پاکستان, دہشت گردی on ستمبر 15, 2010 by ابو سعد Tagged: ,

  عید کے روز گھر کی بالکنی میں آیا تو ان بچوں کو دیکھا جو بڑے فخر کے ساتھ کھلونا بندوقوں کی نمائش کررہے تھے۔ میرے گھر سے چار گلیاں آگے پختونوں اور اردو بولنے والوں کی مخلوط آبادی ہے۔ ان تصویروں میں آپ ان دونوں قومیتوں کے بچوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ ان بچوں کے ہاتھ میں کھلونے ہونے چاہیےتھے لیکن آج کراچی کے ماحول نے ان کے ہاتھوں میں کھلونا بندوقیں تھمادی ہیں۔ ہمارے ایک ہردلعزیز شاعرمگر دوراندیش دوست اس کو کھلونا بندوق نہیں بلکہ بندوق کہتے ہیں۔ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگے؛
وہ طفل جن کے ہاتھ میں ہونے تھے کھلونے
افسوس ان کے ہاتھ میں بندوق آگئی
مرد و عورت کے رجحانات کے بارے میں کہیں پڑھا تھا کہ بچوں کے سامنے کھلونے رکھ دیے گئے تو لڑکیوں نے گڑیاں جبکہ لڑکوں نے کاریں ‘ موٹر بائیک وغیرہ کے ساتھ کھیلنا شروع کردیا۔ ہماے دوست نے بجا کہا ہے کیوں کہ یہ کھلونے کو”چوز“ کرنا نہیں بلکہ ایک” وے آف لاف“ کو اختیار کرنا ہے ۔
اہل کراچی کو اس کے لیے ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کا ’’شکرگزار‘‘ ہونا چاہیے۔ اور شکریہ کے طور پر اسی طرح ان کو ووٹ دیتے رہنا چاہیے تاکہ وہ میرے شہر کے بچوں کو اُن کی ’’منزل مقصول‘‘ تک پہنچا دیں ۔
(آخری تصویر کے لیے روزنامہ امت کا شکریہ)

21 Responses to “میرے شہر کے بچوں کے ہاتھ میں بندوق آگئی”

  1. یہ اپنے یوٹوپیا سے باہر نکلو تو پورے پاکستان کے بچے اسی طرح بندوقوں سے کھیلتے نظرآئیں گے،
    باقی بچوں کو تو رہنے ہی دو سرحد اور پنجاب میں جواصلی اسلحے کی بہتات ہے اور وہ بھی بڑوں کے ہاتھ میں جس کی کھلم کھلا نمائش بھی ہوتی ہے، کبھی اس پر بھی غلظی سے کچھ لکھ دو یا تمھاری ڈیوٹی ہے کراچی اور کراچی والوں میں کیڑے ڈالنا اور کیڑے نکالنا؟؟؟؟

  2. عبداللہ صاحب
    کراچی ميں روزانہ 4 سے 14 تک لاشين کيا غليل کے پتھر سے گرتی ہيں ؟

  3. افتخار بھائی ان حضرت کو کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے دعا بھی کریں کہ اللہ تعصب کی بیماری کو اس کے اندر سے نکال دے۔
    کون کہتا ہے کہ پنجاب اور سرحد میں اسلحہ لے کر پھیرنا کوئی فخر کی بات ہے۔ میں نے ایم کیو ایم اور اے این پی جو پختونوں کی نمائندہ جماعت ہے ان دونوں کو اس کا ذمہ دار ٹھیرا جو واقعاتی طور پر درست ہے لیکن ان صاحب نے ہر حالت میں لندن کے بھگوڑے مداری کی حمایت میں بارہ سینگا کی طرح چھلانگیں مارنی ہیں۔ اللہ اس کی حالت پر رحم کرے لیکن اس کو اتنا بتاتا چلوں کہ کسی جگہ اسلحہ لیکر چلنے کی روایت اور وہاں اس کا خاص حالات میں نمودار ہونے میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ کاش آپ یہ فرق سمجھنے کا ادراک رکھتے

  4. اور ہاں کراچی اور کراچی والوں میں کیڑے نکالنا اگرچہ ہر پاکستانی پر فرض ہے لیکن میرا تو یہ شہر ہے پھر میں نہ کیوں نہ اس کی حالت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے برائی اور اس کے پیچھے کارفرما قوتوں کی نشاندہی کروں
    آپ کی اس شہر سے محبت لندن والے بھگوڑے سے شروع ہوکر اسی پر ختم ہوتی ہے

  5. افتخار اجمل میں نے بھی ان ہی بندوقوں کی بات کی ہے آپ کی سمجھ مین نہیں آیا تو مین کیا کروں!!!!
    یہ اسلحہ کراچی میں نہیں بنتا ہے یہ تو جناب کے علم میں ہوگا ہی اور اس کے بڑےبڑے بیوپاری کن قوموں سے تعلق رکھتے ہیں یہ بھی جانتے ہی ہوں گے یا بتاؤں؟؟؟؟؟؟

  6. تلخابہ یہ فرض اگر تم لوگ اسی تواتر سے دوسرے شہروں کے لیئے بھی ادا کرتے رہتے تو آج پاکستان کا یہ حال نہ ہوتا جو ہے!!!!!
    کوئ اسلحہ لے کرچلنے کی روایت اس ملک کے قانون میں قابل قبول نہیں ہے خود کو ان ڈھکوسلوں کے پیچھے نہ چھپاؤ تو بہترہوگا،غلط غلط کو غلط نہ کہہ کہہ کر تم لوگوں نے اس ملک کا ستیا ناس پیٹ دیا ہے مگر اب بھی تمھارے کیلجوں میں ٹھنڈک نہیں پڑتی؟؟؟؟
    اس شہر کے دعویدار بنتے ہو ،کیا کیا ہے آج تک اس شہر کے لیئے کبھی اس پر بھی تو کچھ لکھو،سوائے کیڑے ڈالنے کے!!!!!
    تم جیسوں اورتمھیں ہشکانے والوں کی وجہ سے ہی یہ شہر اور یہ ملک تباہ ہے!!!!!

  7. عبداللہ کی باتوں کو سنجیدہ نہ لیا کریں، میں بھی پہلے لے لیا کرتا تھا لیکن اب نہیں لیتا۔ وہ سعودیہ میں بیٹھ کر کراچی کراچی کرتے ہیں، کراچی کی اتنی ہی محبت ستا رہی ہے ذرا کراچی آئیں نہ۔ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں کھانا کھلاوں گا، لیکن کراچی آئیں تو۔ عبداللہ میاں ہمارا تو اٹھنا، بیٹھا، جینا مرنا سب اس شہر کراچی سے وابستہ ہے اور ہم اس شہر کے مسائل سے واقف ہی نہیں بلکہ روزآنہ اسے جھیلتے بھی ہیں۔ہم یہی پیدا ہوئے اور اللہ سے دعا ہے اسکی کی خاک اوڑھا کر سلائے جائںا۔ جب کراچی میں کچھ گڑبڑ ہوتی ہے تو سڑکوں پر ہم پھنستے ہیں عبداللہ آپ نہیں۔ عبداللہ میاں سعودیہ بہت دور ہے کراچی سے۔ کراچی آو اور پھر کراچی کی محبت جھاڑا کرو۔
    عید کا پہلا روز میں نے اپنے علاقے شمالی کراچی میں ہی گزارا مسلسل رم جھم کی وجہ سے اکثر لوگ اپنے گھروں میں ہی محسور رہے، دوسرے اور تیسرے روز بھی پچھلے سالوں کے مقابلے میں شمالی کراچی کی حد تک میلے ٹھیلوں اور بچوں کی ادھر ادھر گھومتی ٹولیاں نہ ہونے کے برابر تھیں۔
    عید کے دوسرے روز مجھے اپنی نانی ماں کے گھر اورنگی ٹاون جانا ہوا، راستے کا ماحول دیکھ کر ماضی کی کئی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ راستے میں بچوں کی ٹولیاں بھی نظر آئیں اور جابجا میلے ٹھیلے تھے۔البتہ اورنگی میں قیام کے ووران تین چار چیزیں جو غیر معمولی نوعیت کی میرے سامنے آئیں وہ میں جوں کی تو آپ حضرات کے سامنے رکھتا ہوں۔
    اول انتہائی غیرمعمولی طور نقلی ہتیاروں کے اسٹال اور ہر بچہ کے ہاتھ میں نقلی ہتیار، دوم بنارس چورنگی پر میں نے اپنی انکھوں سے چار سرخ جیکٹس والوں کو اردو اسپکینگ نوجوان بائیک والوں کی تلاشی لیتے ہوئے دیکھا۔سوم پورے اورنگی، قصبہ، میٹرویل اور اتحاد ٹاون میں پر شخص کہ رہا ہے کہ عید کے بعد ایک بڑا دنگل ہوگا اور چہارم اس دفعہ ایم کیوایم کو اورنگی سے فطرہ اور زکوۃ کی مد میں انتہائی کم رقم ملی ہے۔
    اب اورنگی ٹاون میں ضمنی انتخابات کی بات کرلیتے ہیں جو رضا حیدر کی خالی نشست پر ستمبر میں ہونے جارہی ہے۔ اس حلقہ میں اکثریت اردو بولنے بہاریوں کی ہے البتہ میٹرو اور ایک نمبر کے کچھ پختون علاقے بھی اس حلقہ میں شامل ہیں۔ میرے اندازے کے مطابق ایم کیو ایم باآسانی یہ نشست نکال لے گی۔ ایم کیو ایم نے جس شخص کو نامزد کیا ہے اسکا تعلق چشتی نگر سے ہے اور وہ میری نانی ماں کے گھر کے پیچھے ہی رہائش پزیر ہے۔مجھے اب تک جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کی پوزیشن نہیں پتا البتہ پی پی پی نے اے این پی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ میرے خیال سے جماعت، سنی تحریک، پی پی پی اور تحریک انصاف کو مل کر اس نشست پر امیدوار آگے لانا چاہئے تھا۔ پی پی پی کے پاس بھی ایسے کئی لوگ ہیں یہ نشست نکال سکتے تھے، اجیسےآفاق شاہد، گڈو بہاری اور سلام بھائی کا چھوٹا بھائی وغیرہ۔اور اگر ان جماعتوں نے ایم کیو ایم اور اے این پی میں سے کسی ایک کا بھی کا ساتھ دیا تو میں اسے منافقت سمجھوں گا۔
    اب بات نقلی ہتیاروں کی، اورنگی ٹاون میں اس عجیب منظر نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا تھا کہ یہ سب کچھ ایسے ہی ےہے یا اس کے پیچھے کوئی منصوبہ ہے۔مجھے نہیں پتا کہ معاملہ صرف اورنگی ٹاون تک محدود تھا یا باقی علاقوں میں بھی ایسا ہی رنگ ےتھا۔ کم از کم شمالی کراچی میں وہ کفیت کہیں نظر نہیں آئی۔
    جہاں تک ہتیاروں کی بات ہےاس کو رکھنا ، فخر کرنا اور بچوں کا نقلی ہتیاروں سے کھیلنا میرے نزدیک کوئی معیوب بات نہیں۔ میرے نزدیک کتاب اور ہتیار دنوں مسلمانوں کا زیور ہیں اور ایک کامل مسلمان کی شخصیت ان دونوں کے بغیر نا مکمل ہے۔ آپ صلی اللہ و علیہ وسلم اللہ کے وہ واحد نبی اور رسول ہیں جنہوں نے علم و عرفان کے نہریں بھی جاری کیں اور بذات خود کفار کے خلاف مسلح جہاد بھی کیا۔اللہ کا اور کوئی نبی اور رسول ایسا نہیں جو مکمل شریعت بھی لایاہو، جس نے کفار سے جہاد بھی کیا ہو اور جس نے خود شریعت اور پورے کے پورے اسلام کو نافظ بھی کیا ہو۔ امام بخاری اپنی صحیح میں سقہ حوالوں سے روایت لاتے ہیں کہ جب سرکار دو عالم صلی و علیہ وسلم نے رحلت فرمائی تو انکے گھر میں دیا جلانے کے لئے تیل نہ تھا لیکن قیمتی تلواریںدیوار پر لٹکی ہوئی تھیں۔ قرآن و سنت کے مطالعے کے نتیجے میں میری رائے ہے کہ ہتیار رکھنا” سنت” اور اسکو استعمال کرنے کی تربیت لینا "فرض "ہے۔ اور اگر ہر شخص کے پاس دفاع کے لئے ہتیار ہوگااور اسکے چلانے کی تربیت اسے حاصل ہوگی تو معاشرہ میں چند گنڈوں کی دادا گیری بھی برقرار نہیں رہے گی۔ میں بلکل نہیں سمجھتا کہ اس رجہان سے عدم براداشت اور لاقانونیت کی فضا ء پید ا ہوگی۔ یورپ اور امریکہ دنیا کے مسلح ترین معاشرے آپ کے سامنے کسی طور پر مثال کے طور پر پیش کئے جاسکتے ہیں۔

  8. روزنامہ امت سے میں کسی دور میں کافی متاثر تھا لیکن گزشتہ کچھ سالوں سے اسکی یکطرفہ رپورٹنگ سے مجھے سخت اختلاف ہے۔ بارہ مئی کے واقعے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ امت والے صرف اور صرف ایم کیو ایم کے پیچھے پڑے ہیں اور اے این پی گویا انکے نزدیک پاک صاف ہے۔ اے این پی جو کراچی کی تباہی و بربادی کی برابر ذمہ دار ہے کو روزنامہ امت اکثر کم از کم کراچی کی حد تک مظلوموں کی جماعت کے طور پر پیش کرنے لگی ہے۔

  9. نام بدل بدل کر بلاگس لکھنے اور تبصرے کرنے سے تمھاری بات کی اہمیت بڑھنے والی نہیں ہے سو کالڈ مسٹرکاشف نصیر!!!!!!

    تم کتنے بڑے جھوٹے ہو اس کا ثبوت تو مینے تمھارے بلاگ پر لگا ہی دیا ہے مگر ہارے بے شرمی!!!!!

    اب اپنے پر بات آئی تو اسلحہ رکھنے کے جواز پیش کرنا شروع ہوگئے،یہاں بات تمھارے خیالات کی نہیں پاکستان کے قانون کی ہورہی ہے!!!!

    http://www.jang.net/jang_mag/detail_article.asp?id=10951

    http://www.jang.net/jang_mag/detail_article.asp?id=10952

    کراچی پر کیسے کیسے لوگ قابض ہیں اس کے لیئے یہ دو خبریں پڑھ لو، پھر شائد تم جیسوں کو کوئی شرم آجائے جس کی امید بہر حال کم ہے!!!!
    ویسے میرے سوالوں کا جواب تم میں سے کسی نے نہیں دیا کہ یہ ناجائز اسلحہ کہاں بنتا ہے اور اس کے بڑے بڑے بیوپاری کن قوموں سے تعلق رکھتے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟

  10. رہی میرے سعودیہ میں بیٹھ کر کراچی کراچی کرنے کی بات تو میں 6ماہ کراچی اور ٦ ماہ سعودی عرب میں ہوتا ہوں اور میرا پورا خاندان اب کراچی میں ہی قیام پزیر ہے،اس لیئے آئندہ فضول بکواس کرنے سے پہلے یہ یاد رکھنا !!!!!

  11. فضول بکواس ? کيا کوئی کام کی بکواس بھی ہوتی ہے؟ یہ شہر کس کے ہاتھوں تباہ ہوا ہے یہ کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایم کیو ایم نے کراچی ، اور اردو بولنے والوں کے امیج کو جو نقصان پہنچایا ہے وہ ناقابل تلافی ہے۔

    ایم کیو ایم کے بے ہودہ رہنما وسیم اختر ٹی وی پر قبول کرچکے ہیں کہ کوئی جماعت امریکا اور فوج کی مرضی کے بغیر ایک نشت بھی نہیں جیت سکتی۔ اس لیے یہ طے ہوچکا ہوگا کس نے جیتنا ہے لیکن کاشف بھائی اس دفعہ ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کے لیے جیتنا مشکل ہوگا۔ مشکل یہ ہے کہ مقابلے میں اے این پی ہے اگر کوئی اور جماعت ہوتی تو پھر ایم کیو ایم کو اورنگی میں شرمناک صورت حال کا سامنا ہوسکتا تھا۔

  12. ویسے ایم کیو ایم کو پہلا جوتا اورنگی میں پڑے گا۔ کسی بھی وقت کیوں کہ اورنگی کے عوام ایم کیو ایم کے دہشت پسندانہ حرکتوں سے تنگ آکر جاگ چکے ہیں۔

  13. عبداللہ آپ کی کڑوی کسیلی باتیں سن کر جواب دینے کا دل تو نہیں چاہتا البتہ اپنی ہی بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ کس نے کہا کہ پاکستان کے قانون کو بائے باس کریں، پاکستان کا قانون ہر پاکستانی کو اپنے دفاع کیلئے ہتیار رکھنے کا حق دیتا ہے.

  14. ارے بارہ سنگھے کا علاج ایک ہی ہے۔اس کا تبصرہ کچرے کے ڈبہ میں پھینک دیا کریں۔

  15. صورت حال کافی گھمبیر ہے۔ یہی بچے ہیں جو اس عمر میں نقلی اور جب شوق کچھ پروان چڑھے اور اس شوق کی تربیت مار دھاڑ والی فلموں کے زیرنگرانی ہو اس کا مداوا اصلی ہتھیاروں سے ہوجاتا ہے بس ہدف تبدیل ہوجاتا ہے ہاتھ بھی وہی ہوتے ہیں اور خواہشات بھی وہی؟

  16. میرے تبصرے کچرے میں پھینکنے کی باتین کرنے والے اپنے زہنی کچرے کا علاج کروالیں تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوگا!!!!!!
    🙂

    ویسے میرے پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں یہ آئیں بائیں شائیں کوئی نئی بات نہیں ہے!!!!!!
    🙂
    اور ہاں کیڑوں کی بدعاؤں سے جانور نہیں مرتے کیا سمجھے!!!!!
    🙂

  17. تو عطا رفیع صاحب آپ پورے پاکستان میں بچوں کے اس رجحان کو لے کر کوئی کام شروع کرنے والے ہیں کیا؟؟؟؟؟؟؟

  18. تم لوگوں نے ابھی تک بتایا نہیں کہ یہ اسلحہ کہاں بنتا ہے،اس کے بڑے بڑے بیوپاری کن قوموں سے تعلق رکھتے ہیں اور اسے منی بسوں میں بھر بھر کر کراچی کون لے کر آتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

  19. حالات حاضرہ | 20.09.2010
    دہشت گردوں اور اغواکاروں کے خلاف پشاور میں آپریشن شروع

    Großansicht des Bildes mit der Bildunterschrift: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاورکو دہشت گردی کی کاروائیوں اور اغوا برائے تاوان کے وارداتوں سے بچانے کی غرض سے کئی علاقوں میں پولیس اور پیراملٹری فورسز نے آپریشن شروع کیا ہے۔

    پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے نواحی علاقے متنی اور ملحقہ نیم قبائلی علاقوں میں پولیس اور پیراملٹری فورسز کے آپریشن میں اب تک اطلاعات کے مطابق پولیس کے دو اہلکار ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دوران دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانے تباہ کر کے انہیں گرفتار کیا گیا۔ دوسری جانب ضلع کوہاٹ اور پشاورکے مابین بعض قبائلی ونیم قبائلی علاقوں میں فوج نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق درہ آدم خیل اور چراٹ چھاؤنی کے ارد گرد کےعلاقوں میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پرگن شپ ہیلی کاپٹر سے بمباری کی گئیt
    دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے ، میاں افتخار حسین
    پشاور اورکوہاٹ کے مابین میدانی علاقوں میں پولیس اور پیرا ملٹری فورسز جبکہ پہاڑی علاقوں میں فوج نے آپریشن شروع کر دیا ہے۔ اس دوران دہشت گردوں اوراغواکاروں کے درجنوں ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا جبکہ بمباری میں متعدد دہشت گرد مارے بھی گئے ہیں۔

    پشاورکومحفوظ بنانے کیلئے آپریشن صوبائی حکومت کی ایماء پرشروع کیا گیا ہے۔ اس سے قبل پشاورمیں دہشت گردی کی کئی وارداتیں ناکام بنائی جا چکی ہیں۔ تاہم دوسری جانب اغوا برائے تاوان کے وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ”دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھیں گے خواہ کچھ بھی ہو۔ ان کا مزید کہنا ہے تھا کہ’انہیں عوام نے منتخب کیا ہےاور وہ ہرحال میں عوام کو تحفظ فراہم کریں گے۔ دہشت گرد لوگ گولیاں چلاتے چلاتے تھک جائیں گے لیکن آخر میں فتح ہماری ہوگی “۔Bildunterschrift: آپریشن کو موثر بنانے کے لئے پشاور کو جانیوالے تمام راستے آمد ورفت کے لئے بند کردئے گئے ہیں
    پشاوراورکوہاٹ کے مابین 40 کلومیٹر کا فیصلہ ہے۔ نیم قبائلی علاقہ ہونے کی وجہ سے اغواکاراوردہشت گرد پشاورمیں کارروائیاں کرنے کے بعد یہاں پناہ لیتے ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق کوہاٹ کی جانب سے فوج اورفرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستے پیش قدمی کرتے ہوئے حسین خیل نامی علاقے تک پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے کرنل ندیم کے مطابق کوہاٹ کے ایف آر پشاور سے ملحقہ تین دیہات حسن خیل، بوڑہ اور پستہ ونی میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی اطلاع ہیں۔ اطلاعات کے مطابق محاصرے میں لیے جانے والے شدت پسندوں اور اغوا کاروں کی تعداد درجنوں میں ہے۔ آپریشن کو موثر بنانے کے لئے پشاور کو جانیوالے تمام راستے آمد ورفت کے لئے بند کردئے گئے ہیں۔

    http://www.dw-world.de/dw/article/0,,6026211,00.html?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf

    بس اب ایک ایسا ہی آپریشن کراچی میں بھی ان دہشت گردوں کے بھائی بندوں کے خلاف ہوجائے تو کراچی میں بھی سکون ہوجائے ،آمین

  20. کچھ عرصۂ پہلے ایک پشتو غزل نظر سے گزری جس میں دل جلے شاعر نے مطلع میں کہا کہ "جس کسی نے میری قوم کے بچوں کے ہاتھ سے قلم چھینا ہے، خدا اس کے بچوں کے ہاتھ میں بندوق تھماے ". میں آمین کہنے ہی والا تھا کہ ذخیرہ شمس الحسن میں موجود قاید اعظم کی ایک تقریر یاد آگئی جس میں انہوں نے (سابقہ) صوبہ سرحد کو پاکستان کا بازوے شمشیر زن قرار دیا ہے. کاش وہ اسے پاکستان کا دست قلم بردار قرار دیتے. یہ یاد آیا تو اپنے بیٹے پر نظر ڈالی اور "باباے قوم” کی کوتاہ اندیشی پر اللہ سے معافی مانگی کہ کہیں دل جلے شاعر کی بد دعا باباے قوم قاید اعظم کی اس معصوم معنوی اولاد کے سر پر وبال نہ بنے.

Leave a reply to ABDULLAH جواب منسوخ کریں