خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی المعروف ایزی لوڈ والے بابا کے شہر مردان سے ان کی اپنی پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی نوابزادہ محمد خان ہوتی نے انکشاف کیا ہے کہ اے این پی کی حکومت سیلاب زدگان کے لیے جمع شدہ اربوں روپے کا بڑا حصہ خود ہڑپ کرگئی ہے اور باقی کھانے میں مصروف ہے۔ میرے لیے یہ خبر باعث تعجب نہیں بہر حال گھر کی گواہی اہم ضرور ہے۔ اے این پی کا اگر اس کی پاکستان دشمنی اور بھارت و روس دوستی کے علاوہ کوئی حوالہ تھا تو وہ کفن چور اور آٹا چور پارٹی کا تھا۔ اس کی حکومت میں خیبر پختونخوا کے عوام آٹے سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اب سیلاب زدگان کے لیے جمع ہونے والی امدادی رقوم بھی یہ کھاگئے۔
امیر حیدر خان کے پی اے کا نام رسول شاہ سے وصول شاہ صرف اس لیے پڑ گیا ہے کیوں کہ وہ وزیر اعلیٰ کے لیے وصولی کرتا ہے۔ مردان شہر کے رکشوں کے پیچھے ’’ باباته ايزي لوډ اوکه‘‘( بابا کو ایزی لوڈ کردو) اور حکومت کی طرف سے جبری طور پر اُسے ہٹانے کے بعد ’’بابا په خفه کيږي”(بابا اس سے ناراض ہوتے ہیں) سب نے لکھا ہوا دیکھا۔ لیکن سیلاب زدگان کے لیے جمع رقوم کو دونوں ہاتھوں سے کھانا بہت ہی زیادہ بے ہودہ بات ہے، یہ الگ بات ہے کہ بے ہودہ کیا ہوتا ہے یہ ان کو نہیں پتہ۔
نوابزادہ صاحب نے یہ بھی بتایا کہ پٹواریوں کو جعلی وطن کارڈ لسٹوں کی تیاری میں لگا دیا گیا ہے ۔ اے این پی کے رہنما وطن کارڈ کے ذریعے اپنی جیبیں بھرنے کا پلان بناچکے ہیں۔
جیسی کرنی ویسی بھرنی۔ عوام نے ان کو ووٹ دئے ہیں، اب 5 سال تک برداشت کریں۔
دلچسپ انکشاف ہے، سوشلزام اور سرخ انقلاب کا نعرہ لگائے والی جماعت شاید کرپشن میں بھی مساوات کی قائل ہے۔
اے این پی ایک لاوارث جماعت ہے، خود خیبر پختونخان اور بلوچستان کے پختونوں کا اس جماعت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے، میری اط؛اح کے مطابق سوائے مردان ڈیوزن اور کراچی کہ یہ جماعت کہیں کامیاب نہیں۔
اندھا بانٹے ریوڑیاں ہر پھر کے اپنی جیب میں رکھے۔لعنت ہو ایسے چور حکمرانوں پر
ایسا تو ہونا ہی تھا۔۔۔۔۔ ابو سعد