Archive for the ‘طنز ومزاح’ Category

Articles

حالی صاحب کا مشورہ لیکن جوتا چوری ہونے کےبعد

In طنز ومزاح on فروری 23, 2010 منجانب ابو سعد Tagged:

 اگرچہ میرا پہلا جوتا اس وقت چوری ہوا جب میرا شمار طالبان ِجامعہ میں ہوتا تھا۔ خالدہ انتہائی لائق اور اچھی کلاس فیلو تھی۔ سنتےآئےہیں کہ اچھےلوگوں کودنیا سےجلدی اُٹھالیا جاتا ہے۔ تب جب سمسٹر کی چھٹیاں تھیں تو ایک اور کلاس فیلو ثمینہ امتیاز سےفون پر رابطہ ہوا۔ برق رفتار رابطہ کا ذریعہ موبائل فون اس وقت عام نہیں تھا۔ جب پتا چلا تو مرحومہ کےبھائی کےساتھ ڈیفنس قبرستان میں خالدہ کی قبر پر گیا۔ واپسی پران کےگھر واقع پی سی ایچ ایس کے قریب ایک مسجد میں نماز پڑھنےگیا۔ باہر نکلا تو جوتے غائب تھے۔
کل عشاءکی نماز میں میرےجوتے پھرچوری ہوئے۔ اس سےقبل 29جنوری جمعہ کےدن اسی مسجد سے میرے پشاوری چپل چوری ہوئےتھے۔ ایک مہینہ قبل ہی چارسدہ سےلایا تھا۔ اس کےلئےخصوصی طور پراپنےگائوں سےچارسدہ گیا۔ ایک دوست نےکہا میرےلئےنہیں لایا تھا اس لئےتمہارے بھی چوری ہوگئے۔
کل مسجد سےپلٹنےکےبعد جب علی خان صاحب کو جوتا چوری کی خبر دی تو انہوں نےکہا کہ ایسا ہوتا ہے۔ میں نےکہا زمانہ خراب ہوگیا۔ مسجد کےباہر تک جوتےنہیں چھوڑتے۔ نمازی جوتےاندر لےجانےپرمجبور ہیں۔ وہ مسکرائےاور پھر کہنےلگے؛

اپنےجوتوں سے رہیں سارےنمازی ہوشیار
اِک بزرگ آتےہیں مسجد میں خضر کی صورت

علی خان صاحب نے اس کم علم کو یہ بھی بتایا کہ یہ شعرمولانا الطاف حسین حالی کا ہے۔
کہنےلگے اگرچہ مولانا کےنام میں حالی ہی ہے‘ لیکن وہ ہر گز حال ہی میں نہیں گزرےہیں۔ 1915ءمیں حالی صاحب اس دنیا میں نہیں رہےتھےکیوں کہ اس سے پچھلےسال کےآخری دن وہ خالق حقیقی سےجاملےتھے۔
۲۰۰۲ء میں جب پہلی دفعہ میرا جوتاچوری ہوا تھا تو اگرچہ مجھےالطاف حسین حالی کےمشورےکا علم نہیں تھا پھر بھی ہوشیار رہنےلگا تھا۔ ایک دفعہ فضل محمد بھائی کےساتھ مسجد گیا۔ میں نےاپنےجوتےآگےرکھے۔ فضل بھائی نے پوری تقریر جھاڑ دی۔ جماعت ہوچکی تھی ‘غالبا ً عصر کا وقت تھا۔ اپنی انفرادی نماز پڑھ کر پیچھے پلٹے تو فضل بھائی کے جوتے غائب تھے۔ ایک دن قبل ہی باٹا سےخریدے تھے۔ ان کی تقریر سن کر دل تو نہیں کررہاتھا کہ ان کےکام آوں لیکن گیا او رقریبی دکان سےہوائی چپل لاکر دئیے۔
درمیان میں8سے10سال گزرےتو میں نےجوتےباہر رکھنا شروع کردیئے‘ لیکن اب میں حالی صاحب کےمشورےکو کبھی نہیں بھولوں گا۔