Posts Tagged ‘کرپشن’

Articles

اے این پی والے سیلاب زدگان کے پیسے کھا گئے‘ خود اے این پی کا اپنے اوپر الزام

In پاکستان on اکتوبر 9, 2010 منجانب ابو سعد Tagged: , , , , , , , , , ,

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی المعروف ایزی لوڈ والے بابا کے شہر مردان سے ان کی اپنی پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی نوابزادہ محمد خان ہوتی نے انکشاف کیا ہے کہ اے این پی کی حکومت سیلاب زدگان کے لیے جمع شدہ اربوں روپے کا بڑا حصہ خود ہڑپ کرگئی ہے اور باقی کھانے میں مصروف ہے۔ میرے لیے یہ خبر باعث تعجب نہیں بہر حال گھر کی گواہی اہم ضرور ہے۔ اے این پی کا اگر اس کی پاکستان دشمنی اور بھارت و روس دوستی کے علاوہ کوئی حوالہ تھا تو وہ کفن چور اور آٹا چور پارٹی کا تھا۔ اس کی حکومت میں خیبر پختونخوا کے عوام آٹے سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اب سیلاب زدگان کے لیے جمع ہونے والی امدادی رقوم بھی یہ کھاگئے۔
 
 
 

امیر حیدر خان کے پی اے کا نام رسول شاہ سے وصول شاہ صرف اس لیے پڑ گیا ہے کیوں کہ وہ وزیر اعلیٰ کے لیے وصولی کرتا ہے۔ مردان شہر کے رکشوں کے پیچھے ’’ باباته ايزي لوډ اوکه‘‘( بابا کو ایزی لوڈ کردو) اور حکومت کی طرف سے جبری طور پر اُسے ہٹانے کے بعد ’’بابا په خفه کيږي”(بابا اس سے ناراض ہوتے ہیں) سب نے لکھا ہوا دیکھا۔ لیکن سیلاب زدگان کے لیے جمع رقوم کو دونوں ہاتھوں سے کھانا بہت ہی زیادہ بے ہودہ بات ہے، یہ الگ بات ہے کہ بے ہودہ کیا ہوتا ہے یہ ان کو نہیں پتہ۔

 

نوابزادہ صاحب نے یہ بھی بتایا کہ پٹواریوں کو جعلی وطن کارڈ لسٹوں کی تیاری میں لگا دیا گیا ہے ۔ اے این پی کے رہنما وطن کارڈ کے ذریعے اپنی جیبیں بھرنے کا پلان بناچکے ہیں۔

Articles

کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں

In پاکستان on دسمبر 16, 2009 منجانب ابو سعد Tagged: , ,

  بزرگ صحافی عباس اطہر نے اپنے اس کالم میں زرداری کا مقدمہ لڑا ہے یا پھر کچھ لوگوں کو آئینہ دکھایا ہے۔ یہ دونوں باتیں ہوسکتی ہیں تاہم مجھے اس مضمون کا یہ نکتہ بے حد پسند آیا کہ جن لوگوں نے آصف زرداری کو عہدہ صدارت پر بھاری مینڈیٹ سے براجمان کرایا وہ کونسا منہ لے کر آج ان کے خلاف صف آرا ’’فوج‘‘ کے صف اول کے سپاہی بن رہے ہیں ؟ اس کالم میں جہاں ناپسندیدہ سینیٹر سیف الرحمان کا کچا چٹھا کھول دیا گیا ہے وہاں ان لوگوں کو بھی کچھ یاد دلایا گیا ہے جو آصف زرداری کے صدر بننے کو تاریخی قرار دے رہے تھے۔ عباس اطہر نے جن لوگوں کو کھری کھری سنائی ہے ان میں قائد تحریک پیر لندن جناب الطاف حسین جن کو بعض دل جلے بھگوڑا کہتے ہیں کا بھی نام لیا گیا ہے تاہم اس امر پر مجھےحیرت ہوئی کہ موصوف بزرگ صحافی نے سیاسی قوتوں کا تو نام لیا لیکن عسکری قائدین کو بھول گئے حالانکہ نہ صرف آصف زرداری کو این آور کے ڈیٹرجنٹ سے دھولانے والا ہی بدنام زمانہ عسکری قائد پرویز میراثی تھا بلکہ بعد میں سردار زرداری کے صدر بننے کے لیے عسکری قائدین اور ان کے مائی باپ امریکا سے بھی این او سی لی گئی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ آصف زرداری کرپٹ نہیں ہوں گے لیکن اس سوال کا جواب دیے بغیر ہم اس موذی مرض سے مریض وقت پاکستان کو شفایاب نہیں کراسکتے کہ ایک آدمی جس کو کرپشن کی بنیاد پر ہٹایا جارہا ہے آخر وہ ڈیڑھ سال پہلے قابل قبول کیوں ہوا؟ یقین جانیے اس سوال کا جواب بڑے بڑے ’’پاک بازوں‘‘کو بے لباس کردے گا پھر اگر ان کا احتساب کیا گیا تو اس سے مریض وقت پاکستان شفایاب اور اس کے رہنے والے خوشحال ہوں گے۔
اب آپ عباس اطہر کا کالم پڑھیں اس بحث کو تبصرے کی ذیل میں آگے بڑھائیں گے۔