بلیک واٹر سے ڈرنے والی قوم کی ‘بہادر‘ بیٹیاں کسے کالوں پر گر رہی ہیں. شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
سبسکرائب
صفحات
ٹویٹ
- @jehan_ara what happened nexttweeted 9 years ago
- RT @Rezhasan: Sources telling us PM-elect Nawaz Sharif's cabinet to be expanded after Ramzan.tweeted 9 years ago
- @ssnaqi hmm they should have appeased the liberal extremists like by announcing award for the film makertweeted 10 years ago
- bbc.co.uk/urdu/pakistan/…tweeted 10 years ago
- @AhmadiyyaTimes @Lutfislam @kunri oh really???? Doesn't the Ahmedi support American terrorism in Afghanistan and other muslim countries??tweeted 10 years ago
حالیہ تبصرے
Top Rated
آرکائیوز
- دسمبر 2010
- نومبر 2010
- اکتوبر 2010
- ستمبر 2010
- اگست 2010
- جولائی 2010
- جون 2010
- اپریل 2010
- مارچ 2010
- فروری 2010
- جنوری 2010
- دسمبر 2009
- نومبر 2009
- اکتوبر 2009
- ستمبر 2009
- اگست 2009
Blogroll
- kashif Naseer
- قدیر احمد
- منظر نامہ
- میرا پاکستان
- نعمان کی ڈائری
- یاسر عمران مرزا
- کاشفیات
- ھیدرآبادی( بھارت)۔
- افتخار احمد بھوپال
- ابوشامل
- اردو بلاگز
- اردو سیارہ
- اردو سیارہ
- بدتمیز
- جلال نورزئی
Visitors
بلیک واٹر سے ڈرنے والی قوم کی ‘بہادر‘ بیٹیاں
In پاکستان on فروری 1, 2010 by ابو سعد
7 Responses to “بلیک واٹر سے ڈرنے والی قوم کی ‘بہادر‘ بیٹیاں”
جواب دیں جواب منسوخ کریں
View more by category: پاکستان (92), دہشت گردی (28), Uncategorized (13), فوج (13), حقوق انسانی (8), بین الاقوامی تعلقات (7), میڈیا (5), طالبان (3), مذہب (3), سوات (2). .
کڑوا سچ۔۔۔
Inko Kisi Ne Bataya hai ka kalon kai pass ko hota hai. Yeh Salian Randian Hai, Balkeh Randia Achi hoti hein , Kam Azm Kam Jism Bechti hai, Inki Tarah Zameer aur Jisim DOno Tu Nahen
یہ آزادی اظہار کی روایت ہے بھیا
روشن خیالی و اعتدال پسندی شاید اسے ہی کہتے ہیں۔
Which came first, the problem or the sonouitl? Luckily it doesn’t matter.
کس کس کو روئيں ؟
ویسے عنوان سے یوں لگا کہ جیسے بنیادی اعتراض ان مردوں کے کالے ہونے پر ہے. گویا گورے ہوتے تو شاید پھر بھی گوارا ہوتے. افسوس کہ ہم بلال حبشی کی ثناء گاتے اور گورے کو کالے پر اور عربی کو عجمی پر فوقیت نہ ہونے کا راگ الاپتے نہیں تھکتے مگر عملی طور پر، نسل پرستی ہمارے معاشرتی خمیر کا غیر محسوس حصہ ہے جو ان تصاویر پر عنوان لگاتے ہوۓ کھل کر سامنے آ گیا ہے. اسی طرح ایک خاتون کے حجاب پوش ہونے کو ان کی پارسائی کا نشان قرار دیا گیا ہے. اور دوسری خواتین کم و بیش ویسی ہی حالت میں ہونے کے باوجود ننگے سر کی وجہ سے گردن زدنی ٹھیریں. سبحان اللہ! جو چاہے آپ کا..