Posts Tagged ‘لیاری امن کمیٹی، نبیل گبول، ایم کیو ایم ، رحمان ملک’

Articles

کراچی ٹارگٹ کلنگ اور ہماری معصوم سیاسی جماعتیں

In پاکستان on جنوری 11, 2010 منجانب ابو سعد Tagged:

 
سیاست کو اگر منافقت کی ہم معنی سمجھ لیا گیا ہے تو اس پر ہمیں خفا نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستانی سیاست دانوں کی غالب اکثریت اگر منافق ہے تو ہمارے ابلاغ کے ذرائع بھی کم منافق نہیں ۔ وسیع تر ’’قومی مفاد‘‘ میں ہمارے میڈیا نے حکومتی اتحادیوں کی پریس کانفرنس کو نشر کرنے پر ’’اکتفا‘‘ کیا ہے۔ کراچی کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ اس وقت یہاں کیا ہورہا ہے؟ کون کس کو مار رہا ہے؟ اسلحہ کس کے پاس ہے؟ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ’’ٹارگٹ کلنگ‘‘ روکنے میں ناکام کیوں ہیں؟
گزشتہ روز گٹر باغیچے سے ملنے والی بوری بند لاش نے اہل کراچی کو ایک’’عہد‘‘ کی یاد دلادی۔

کل اتحادی گورنر ہاوس میں سر جوڑ کر کراچی کے امن کے لیے غور وفکر کرتے رہے اور پھر ایک نتیجے پر پہنچے ’’ کہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات لسانی ہیں نہ سیاسی،ان واقعات میں لینڈ مافیا اور ڈرگ مافیا ملوث ہے جس سے نمٹنے کیلئے رینجرز کو اختیارات دیئے گئے ہیں‘‘
پاکستانی ٹی وی چینلز کے دنیا بھر میں ناظرین نے اسے حقیقت جانا ہوگا لیکن اہل کراچی نے جو کئی روز بلکہ ایک عرصے سے رو رہے ہیں ‘ خوب قہقہے لگائے ہوں گے۔ کیوں نہ ہنسیں گے‘ لطفیہ جو سنا۔
ایم کیو یم کیا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں۔ اس جماعت نے کراچی اور خود اردو بوالنے والوں کو کتنا نقصان پہنچایا ہے اس کی تفصیل بتانے کی بھی ضرورت نہیں۔ لینڈ مافیا کی صورت میں نظر آنے والی دوسری جماعت اے این پی کے کارنامے بھی اتنے ڈھکے چھپے نہیں ہیں کہ اس کو کوئی انکشاف بناکر پیش کیا جائے۔ سب جانتے ہیں کہ آئے روز رونما ہونے والا لسانی جھگڑا دراصل کراچی کے دو بڑی لسانی اکائیوں کی نام نہاد نمائندگی کرنے والوں کے درمیان زمین پر قبضے کے سوا کچھ نہیں۔
لیکن اس سب جھگڑے میں پیپلز پارٹی کس جگہ کھڑی ہے اس کے لیے آپ نبیل گبول صاحب کا جیو ٹی وی پر نشر ہونے والا یہ ردعمل پڑھ لیں۔ انہوں نے کہا’’رحمان ملک کو اپنی کرسی کی فکر ہے‘‘

تفصیلی خبر کچھ یوں ہے۔

کراچی:۔۔۔۔۔وزیر مملکت برائے پورٹس اینڈ شپنگ اور پیپلز پارٹی کے لیاری سے منتخب رکن قومی اسمبلی نبیل گبول نے لیاری سرچ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر داخلہ رحمان ملک کو صرف اپنی کرسی بچانے کی فکر ہے۔ آپریشن لانڈھی ، کورنگی ، عزیز آباد اور عثمان آباد میں بھی ہوتا تو انہیں کوئی اعتراض نہ ہوتا۔ جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ لیاری میں پیپلز پارٹی کے ووٹروں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ حکومت پر جرائم پیشہ افراد ، قبضہ مافیا اور ڈرگ مافیا کے خلاف آپریشن کے لیے دبائو ہے تو اس کی سزا لیاری کی عوام کو نہیں دینی چاہیئے۔

لیاری امن کیمٹی کیا ہے۔ اس کا پیپلز پارٹی سے تعلق کیا ہے اس کی کچھ تفصیل یہاںیہاں اور یہاں ملاحظہ کریں ۔یہ تو لیاری امن کمیٹی کا معاملہ ہے خود پیپلز پارٹی نے اپنی قائد محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کا انتقام جس طرح عوام اور خصوصا سندھ کے عوام سے لیا وہ سب نے دیکھا ۔

ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے کچھ اعداد وشمار پیش خدمت ہیں جس کے مطابق ’’مہاجر قومی موومنٹ ٹارگٹ کلنگ کا زیادہ شکار بنی ہے‘‘

 

 
 

حساس اداروں نے کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے اعدادوشمار وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے تحقیقات کے لیے قائم کی گئی کمیٹی کے حوالے کردیے ہیں۔مہاجرقومی موومنٹ کے 72اور پی پی کے 12کارکنوں سمیت 2009ءمیں 182جبکہ 2010ءکے ابتدائی 9دنوں میں 36سیاسی کارکن ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے ۔غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2009ءمیں 486سیاسی کارکنوں کو دہشت گردوں نے قتل کیا ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے مرتب کیے گئے اعدادوشمار میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر واضح تضاد پایا جاتا ہے غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق2009ءمیں 486افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے تھے جن میں سب سے زیادہ تعداد مہاجر قومی موومنٹ اور پی پی پی کے کارکنوں کی تھی ۔دوسری جانب شہر میں جاری حالیہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ آصف نواز کی سربراہی میں قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کو حساس اداروں کی جانب سے شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے اعدادشمار فراہم کیے گئے جن کے مطابق 2009ءمیں مجموعی طور پر 182افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جن میں اکثریت مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنوں کی تھی ۔اعدادو شمارکے مطابق سال 2009ءمیں مہاجر قومی موومنٹ کے 72کارکنوںکو قتل کردیا گیا جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے 52‘پی پی پی 12‘اے این پی11‘کالعدم سپاہ صحابہ کے 11‘پی ایم یل ن ‘جمعیت اہلحدیث کے 2‘جماعت اسلامی کے 2‘سنی تحریک کے 3‘لیاری امن کمیٹی کے 2فقہ جعفریہ کے 2پی پی پی (ش ب)کے 2کارکنوں سمیت 8دیگر افراد شامل تھے ۔اسی طرح یکم جنوری 2010ءسے 9جنوری تک صرف 9روز میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 36افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے ہیں ۔ٹارگٹ کلنگ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو فراہم کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں برس جنوری 2009ءسے جنوری 2010ءکی 10تاریخ تک ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں متحدہ قومی موومنٹ کے 58کارکنان ہلاک ہوئے جس کی تفصیلات درج ذیل ہیں‘18جنوری کو ضلع شرقی کے علاقے کھوکھرا ہار میں ندیم بیگ‘17اپریل کو گلبرک کے علاقے میں محمد رضوانُ16مئی کو مبینہ ٹاو ¿ن کے علاقیمیں سید عادل‘4جون کو سعود آباد کے علاقے میں خالد انصاری اور 5جون سہراب گوٹھ میں محمد ارشد‘شاہ فیصل کالونی میں اجمل معین اور عوامی کالونی تھانے کے علاقے میں فاروق صدیقی ۔7جون کو عید گاہ کے علاقے میں رضا اللہ قریشی ‘فقیر محمد اور جوہر آباد میں معین رضا ۔20جون کو نبی بخش کے علاقے میں عتیق ۔26جون کو شاہراہ فیصل کے علاقے میں سید منصور علی ۔7جولائی کو سعود آباد کے علاقے میں زبیر احمد ۔8جولائی کو عوامی کالونی کے علاقے میں حاجی جلال ُعثمان ‘عبداللہ ‘سہیل عدنان ۔9جولائی کو نیو کراچی میں بشیر محمد ۔11جولائی کو عید گاہ کے علاقے میں یاسین اور اسٹیل ٹاﺅن کے علاقے میں صادق ۔14جولائی کو نبی بخش کے علاقے میں سراج الدین ‘16جولائی کورنگی میں محمد نعیم ۔18جولائی کو پی آئی بی کالونی میں محمد فیصل ۔27جولائی کو سعید آباد کے علاقے میں یعقوب کالا ‘شاہد اور ہمیش ‘یکم اگست کو کھوکھراپار میں رعنا ریاض الحسن ‘ماڈل کالونی میں راشد ۔5اگست کواقبال مارکیٹ کے علاقے میں عمران علی ‘شاہ لطیف میں رحمان احمد ۔10اگست کو بلدیہ کے علاقے میں رفیع اللہ ‘جوہر آباد میں فراز غوری اور علی رضا۔21اگست کو ناظم آباد کے علاقے میں شباب رضا عابدی ‘25اگست کو شاہ فیصل کالونی میں عتیق اور عجاز بیگ ۔3ستمبر کو ملیر میں نعمان جاوید ۔11ستمبر کو پاکستان بازار کے علاقے میں محمد قیوم ۔17ستمبر کو شاہراہ نورجہاں میں راشد یوسف ۔21نومبر کو چاکیواڑہ میں علی اصغر ‘بغدادی میں فیضان ۔22نومبر کو کلاکوٹ میں خلیل احمد ‘کھارادر میں شاہ نواز ۔30نومبر کو اقبال مارکیٹ میں سید محمد جاوید ‘15دسمبر کو سعود آباد میں عبدالعزیز ۔17دسمبر کو لانڈھی میں عارف الطاف ۔25دسمبر کو سعید آباد میںحیات علی ۔30دسمبر کو ناظم آباد میں طلحہ ۔31دسمبر کو کلاکوٹ میں باسط ۔یکم جنوری 2010ءکو لانڈھی میں عمران احمد ۔شاہ فیصل میں عامر خلیل ۔7جنوری کو کلاکوٹ میں عامر ۔اقبال مارکیٹ میں متین حسین زیدی ‘8جنوری کو کھارادر میں نعیم اور خیرالبشر شامل ہیں۔ حقیقی یکم جون 2009ءکو شاہ فیصل کالونی کے علاقے میںمسلح افراد نے فائرنگ کرکے حقیقی کے کارکن عمان احمد کو ہلاک کردیا‘ 3 جون کو عوامی کالونی میں محمدنوید‘ فراست علی‘ شاہ فیصل کالونی میں یاسین علی‘ کھوکھراپار میںمسماة سیما‘ 4 جون کو لانڈھی میں عدیل‘ عوامی کالونی میں عزیز الرحمن‘ لانڈھی میں نبی قریشی‘ زمان ٹاﺅن میںثناءاللہ‘ 5جون کو بلال کالونی میں محمد ندیم‘ ثاقب ماڈل کالونی میں بابر راشد‘ 7 جون کوجمشید کوارٹر کے علاقے میں سلیم الدین ‘عوامی کالونی میں محمد ندیم‘ کھوکھراپار میں محمد جمیل‘ سعودآباد میں نسیم احمد‘ عوامی کالونی میں زاہد حسین‘ لانڈھی میں شہزاد‘ 8 جون کو لیاقت آباد کے علاقے میں فہیم الدین اور سیف الحق صدیقی‘ لانڈھی میں امیر‘ گلبہار میں عبدالنعیم‘ شریف آباد میں علی عباس‘ 19 جون کو شریف آباد میں رئیس۔20 جون کو سعودآباد میں محمد اصغر‘ 21 جون کو سعودآباد میں ندیم احمد‘ 22جون کو سعودآباد میں عبداللہ‘ 23 جون کو الفلاح میں نوید‘ 24 جون کو سپر مارکیٹ میں سید معروف علی‘ عوامی کالونی میں محمد فاروق‘ 26 جون کو نیو کراچی میں نعیم الدین‘ 27 جون کو زمان ٹاﺅن میں عبدالنعیم‘ 28 جون کو سعودآباد میں محمد جنید‘ کورنگی میں طارق احمد‘ سرجانی ٹاﺅن میں محمد ریاض‘29 جون کو سچل میں آصف ریاض‘ 4 اگست کو لیاقت آباد میں محمد سکندر‘ مومن آباد میں سلامت خان‘ 5 اگست کو سرجانی میں محمد آصف‘ 6 اگست کو نارتھ ناظم آباد میں سید ندیم احمد‘ سعودآباد میں عتیق‘ ملیر سٹی میں سید محمد حیدر‘ پریڈی میں محمد شاہد‘ 7 اگست کو سرجانی میں فضل الحق‘ 10 اگست کو شریف آباد میں محمد عامر‘ 11 اگست کو شاہ فیصل میں محمد آصف‘ پریڈی میں وسیم‘ بلال کالونی میں محمد عرفان‘ 15 اگست کو رضویہ میں عبدالحفیظ‘ 4 نومبر کو لانڈھی میں رحمان‘ محمد فرید‘ بریگیڈ میں اسرار احمد‘ 11دسمبر کو سعودآباد میں محمد نعیم‘ 14 دسمبر کو سعودآباد میں عاصم حسین‘ 30 دسمبر کو شرافی گوٹھ میں سہیل احمد کو قتل کیا گیا جبکہ یکم جنوری 2010ءکو عوامی کالونی میں محمد الیاس‘ سعودآباد میں محمد علی‘ 2 جنوری کو عوامی کالونی میں دانش‘ ناظم آباد میں نصیر‘ لانڈھی میں اختر خان‘ 3 جنوری کو ماڈل کالونی میں اخلاق حسین‘ 4 جنوری کو لانڈھی میں محمد یامین‘ سعودآباد میں رمضان‘ 5 جنوری کو لانڈھی میں عبدالرﺅف‘ عوامی کالونی میں عامر کو مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔