Archive for جنوری 15th, 2010

Articles

عوام دوست پارٹی کی حکومت شیعہ دوست ہے‘ ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کا انکشاف

In پاکستان on جنوری 15, 2010 منجانب ابو سعد Tagged:

پختون کے گھر پیدا ہونے کے باوجود مجھے خان کہلوانا پسند نہیں۔ چاہتا ہوں مجھے صرف پاکستانی پکارا جائے۔ بالکل اسی طرح مجھے ہمیشہ اس بات سے نفرت رہی ہے کہ کوئی مجھے بریلوی ، دیوبندی ، اہل حدیث ، حنفی ، حنبلی ،شافعی ، مالکی ، جعفری ، اہل سنت اوراہل تشیع پکارے۔ کیا ہم صرف مسلمان نہیں کہلائے جاسکتے جس طرح ہمارے نبی مہربان صل اللہ علیہ وسلم ، خلفائے راشدین اور صحابہ کرام مسلمان ہی کہلائے جاتے ہیں۔ جامعہ کراچی میں جو دوست ملے تھے ان میں اہل تشیع ، اہل سنت ، حتیٰ کہ دہریے بھی تھے۔ ایک دوست کا تعلق سپاہ صحابہ سے تھا۔ شاید ہی میں نے کسی سے اتنی بحث کی ہوگی جتنا میں نے ان کو سنایا ہے۔ میں ان کو پاکستان میں فرقہ پرستی کا ذمہ دار ٹھیراتا تھا۔ اب بھی میری سوچ نہیں بدلی ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ بالکل اسی طرح کہ ’’اپنا مذہب چھوڑو نہیں ‘ دوسرے کا مذہب چھیڑو نہیں ‘‘ کہ مصداق ہمیں کسی کے مسلک کو برا کہنے کے بجائے اپنے مسلک کے صحیح ہونے کی گواہی اپنے عمل سے دینی چاہیے۔
یہ تمہید میں نے اس لیے باندھی ہے کہ کہیں مجھے کسی خاص مسلک کا حامی اور کسی دوسرے کا مخالف نہ سمجھا جائے۔
میں نے جب عملی زندگی میں قدم رکھا تو یہ سننے لگا کہ میڈیا پر ایک خاص مسلک کا غلبہ ہے۔ کراچی کے ایک بزرگ صحافی نے تو یہاں کے میڈیا گروپس کے متعلق کہا کہ یہاں یا تو الطاف حسین کے ماننے والوں کی چلتی ہے یا پھر امام حسین کے۔ مجھے نہیں پتا کہ کس کی چلتی ہے اور کس کی نہیں۔ ہمارا میڈیا کس حد تک ’’برابر روزگار فراہم ‘‘ کرنے کے فلسفے پر عمل کرتا ہے۔ لیکن آج ایک بہت ہی دلچسپ خبر نظر سے گذری جس میں ’’عوام دوست‘‘ پیپلز پارٹی کی ایک اہم لیڈر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ’’شیعہ دوست‘‘ ہے۔ آج ۱۵جنوری کو شائع ہونے والی اس خبر کی سرخی کچھ یوں ہے’’ذوالفقار مرزا سے مذاکرات کے بعد شیعہ علما نے احتجاج کی کال واپس لے لی‘‘(تفصیلی خبر کے لیے یہاں کلک کریں)۔ خبر میں شہلا رضا سے متعلق یہ جملے درج ہیں’’اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی شہلا رضا نے کہا کہ انہوں نے حکومت اور شیعہ علما کے درمیان پل کا کردار ادا کیا ہے۔ موجودہ حکومت عوام دوست ہے۔‘‘
زرادری اگرچہ لاہور میں دربار لگاتے ہیں لیکن زرداری نے نوڈیرو میں تقریر کے ذریعے سندھ کارڈ کا تاثر دے کر پیپلز پارٹی کو سندھی قوم پرست پارٹی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اب شہلا رضا کا یہ بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ پیپلز پارٹی ایک خاص مسلک کی دوست جماعت ہے۔ پیپلز پارٹی کے ناقدین تک کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کتنی کرپٹ اور عوام دشمن نہ ہوجائے اس کی ایک خصوصیت بہر حال اس کی خوبی شمار ہوتی ہے کہ یہ وفاق کی علامت ہے، لگتا یوں ہے اس کے قائدین اس کو سندھ کی پارٹی بنانا چاہتے ہیں۔ اسی طرح اس پارٹی سے بجا طور پر یہ توقع کی جاتی ہے کہ یہ مسالک کے مابین ہم آہنگی کو فروغ دے گی۔ لیکن لگتا یوں ہے کہ یہ لسانی کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ جماعت بننے کی راہ پر گامزن ہے۔